Maktaba Wahhabi

95 - 241
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو مسلمانوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ کا خلیفہ منتخب کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفۂ رسول کے معاون و مددگار کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ انھوں نے خود اپنے متعلق بتایا: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ان کے خادم کی حیثیت سے رہتا تھا۔ ان کی نرم مزاجی اور رحم دلی کے کیا کہنے! کوئی آدمی اتنا نرم مزاج اور رحمدل نہیں ہوسکتا۔ وہ تو جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اہلِ ایمان کے لیے بڑے ہی مشفق اور نہایت درجہ مہربان تھے۔ میں تو ان کی خدمت میں ننگی تلوار کی طرح رہتا تھا۔ چاہتے تو میان میں ڈال لیتے۔ چاہتے تو چھوڑ دیتے اور تلوار اپنا کام کرتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں جب تک رہا اِسی حیثیت سے رہا۔ جب آپ نے وفات پائی تو اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آپ مجھ سے راضی تھے۔ میں اِسے اپنی خوش نصیبی سمجھتا ہوں۔ بعدازاں ابوبکر مسلمانوں کے والی بنے۔ وہ جیسے آدمی ہیں، سب کو پتہ ہے۔ نہایت نرم دل، اچھے اور دھیمے مزاج کے۔ میں ان کا بھی خادم اور معاون تھا۔ اپنی سخت گیری کو ان کی نرم مزاجی سے ملاتا۔ ان کی خدمت میں بھی میں ننگی تلوار کی طرح رہتا تھا۔ چاہتے تو میان میں ڈال لیتے۔ چاہتے تو چھوڑ دیتے اور تلوار اپنا کام کرتی۔‘‘ [1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دورِخلافت بہت مختصر تھا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیش گوئی کی تھی۔ آپ نے ایک دفعہ فرمایا تھا: ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک ڈول کی مدد سے کنویں میں سے پانی
Flag Counter