Maktaba Wahhabi

92 - 241
اکثر ایسا ہوتا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو جو امر اسلام اور مسلمانوں کے حق میں بہتر معلوم ہوتا، حضور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کرتے۔ آپ گاہے ان کی بات تسلیم کرتے اور اس امر کا نفاذ کر ڈالتے اور گاہے مسترد کر دیتے۔ ایک مرتبہ انھوں نے خدمت نبوی میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! اپنی ازواج کو پردہ کرایا کیجیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بقول آپ نے ان کا یہ مشورہ قبول نہیں کیا۔ ازواج مطہرات رات کے وقت قضائے حاجت کے لیے مدینہ کے باہر کھلی جگہ جایا کرتی تھیں۔ ایک رات حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا قضائے حاجت کے لیے گھر سے نکلیں۔ وہ طویل القامت خاتون تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ معمول کی مجلس میں بیٹھے تھے۔ انھیں دیکھتے ہی بولے: ’’سودہ! ہم نے آپ کو پہچان لیا۔‘‘ [1] اِس پر اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب نازل فرمائی۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خدمت نبوی میں عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! اگر آپ ازواج مطہرات کو پردے میں رکھیں تو کیا یہ اچھا نہیں ہوگا! کیونکہ نیک و بد ہر طرح کے افراد کو ان سے بات چیت کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس پر آیت حجاب نازل ہوئی۔[2] حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ’’عمر نے ازواجِ نبوی کو حکم دیا کہ وہ پردے میں رہا کریں۔ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: ’’ابن خطاب! تم ہم پر حکم چلاتے ہو؟! ہم پر !! جن کے گھروں میں وحی اترتی ہے؟!
Flag Counter