نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جان کر قدرے حیرت ہوئی کہ جن خواتین سے وہ بیعت لے رہے ہیں، انھی میں ہند بنت عتبہ بھی شامل ہے اور وہی ہر مرتبہ بول اٹھتی ہے۔ آپ نے فرمایا:’’تو کیا تم ہند بنت عتبہ ہو؟‘‘ وہ بولی: ’’میں ہند بنت عتبہ ہوں۔ ماضی میں جو ہوا سو ہوا۔ اس کے متعلق آپ مجھے معاف کر دیجیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو معاف فرمائے۔‘‘ آپ نے مزید فرمایا کہ اس بات کی بھی بیعت کیجیے کہ آپ زنا نہیں کریں گی۔ ہند بنت عتبہ نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! آزاد عورت بھی کہیں زنا کرتی ہے؟!‘‘ آپ نے فرمایا: ’’اور اِس امر کی بھی بیعت کریے کہ آپ اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی۔‘‘ ہند بنت عتبہ کہنے لگی: ’’اولاد جب چھوٹی تھی، ہم نے اسے پالا پوسا۔ بڑی ہوئی تو آپ نے یومِ بدر کو اس کا کام تمام کر ڈالا۔‘‘ ہند کی اس بات پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھلکھلا کر ہنس دیے۔ آپ نے مزید فرمایا: ’’اور اِس امر کی بھی بیعت کریے کہ آپ بہتان نہیں باندھیں گی۔‘‘ ہند بنت عتبہ نے کہا: ’’بہتان باندھنا تو واللہ بہت بُری بات ہے۔‘‘ آپ نے مزید فرمایا: ’’اِس کی بھی بیعت کر لیجیے کہ آپ امرِ جائز میں میری مخالفت نہیں کریں گی۔‘‘ وہ بولی: ’’امرِ جائز میں آپ کی نافرمانی کرنے کا ارادہ ہوتا تو آپ کی خدمت میں آتی ہی کیوں!‘‘ بیعت کی کارروائی پوری ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کرنے والی خواتین کے لیے دعائے مغفرت فرمائی۔[1] |