Maktaba Wahhabi

90 - 241
یوں جو افراد مکہ میں ارتداد کا فتنہ برپا کرنا چاہتے تھے، وہ اپنے ارادے سے باز آگئے۔ حضرت سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہ کی یہی وہ تقریر تھی جس کا ذکر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیش گوئی میں کیا تھا۔[1] خواتین سے بیعت لینے کا مرحلہ آیا تو نبی کریم نے اِس سلسلے میں معاونت کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انتخاب کیا۔ چند خواتین بیعت کرنے کے لیے خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئیں۔ اُنھی میں ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہ بھی تھی جو بھیس بدل کر آئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے بیعت لیتے ہوئے فرمایا: ’’مجھ سے اِس امر کی بیعت کریے کہ آپ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔‘‘ ہند بنت عتبہ کی شوخیِ طبع معلوم ہے۔ اس نے تنک کر کہا: ’’واللہ! آپ ہم سے ان باتوں کی بیعت لے رہے ہیں جن کی بیعت آپ نے مردوں سے نہیں لی۔‘‘ آپ نے مزید فرمایا: ’’اور اِس امر کی بھی بیعت کیجیے کہ آپ چوری چکاری نہیں کریں گی۔‘‘ ہند بنت عتبہ نے کہا: ’’واللہ! میں تو گاہے گاہے ابوسفیان کا کچھ روپیہ اڑاتی رہی ہوں۔ اب یہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ میرے لیے حلال تھا یا نہیں۔‘‘ ہند کے شوہر حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ بھی موقع پر موجود تھے۔ وہ ہند کی باتیں سن رہے تھے۔ انھوں نے ہند سے کہا: ’’آج سے پہلے میرا جتنا روپیہ تم نے اڑایا ہے وہ میں تمھیں معاف کرتا ہوں۔‘‘
Flag Counter