Maktaba Wahhabi

65 - 241
فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ أَتْقَاكُمْ ﴾ ’’اے لوگو! ہم نے تمھیں ایک مرد اور ایک عورت سے تخلیق کیا۔ اور تمھیں قومیں اور قبائل بنایا کہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ اللہ کے نزدیک تم میں سے سب سے مکرم وہ ہے جو تم میں سب سے متقی ہے۔‘‘ [1] اسلام میں حقیقت تقویٰ کے صحیح ادراک ہی کا نتیجہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سپہ سالاروں کو جنگ پر روانہ کرتے ہوئے یہ نصیحت فرمایا کرتے تھے: ’’میں آپ کو اور آپ کے ہمراہیوں کو اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں۔‘‘ وصیت تقویٰ کے بعد آپ یہ ہدایات دیا کرتے: ’’اللہ کے نام پر لڑو۔ اس سے لڑو جو اللہ کا انکار کرتا ہے۔ خوب لڑنا اور مالِ غنیمت میں خیانت مت کرنا۔ عہد شکنی مت کرنا۔ مثلہ بھی مت کرنا۔ بچوں کو مت مارنا۔ دشمن سے آمنا سامنا ہو تو اسے تین باتوں کی طرف بلانا۔ ان تین باتوں میں سے وہ جو بات مان لے، اُسے تسلیم کرکے لڑائی سے ہاتھ کھینچ لینا۔ اگر وہ کوئی بات نہ مانے تو اللہ کی مدد چاہنا اور دشمن سے قتال کرنا۔‘‘ سپہ سالار اور کماندار کے لیے تقویٰ اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ متقی کو اللہ کی پکڑ کا خوف ہوتا ہے۔ وہ اس کے مواخذے سے اور اس کے احتساب سے ڈرتا ہے۔ یوں وہ ہر معاملے میں عدل و انصاف سے کام لیتا اور اسی کی ترغیب دلاتا ہے۔
Flag Counter