Maktaba Wahhabi

64 - 241
اور آسائشیں فراہم کرلی جائیں۔ اسلام کی جہادی تحریک کا بنیادی محرک یہ ہے کہ اللہ کا کلمہ سب سے بلند ہو جائے۔ تاہم گھر بار کے دفاع میں لڑنا بھی جہاد فی سبیل اللہ کا ایک اہم جز ہے۔ مال متاع کی حفاظت کے لیے لڑنا بھی جہاد فی سبیل اللہ کا ایک قابل لحاظ پہلو ہے۔ عزت کے تحفظ کی خاطر لڑنا بھی جہاد فی سبیل اللہ کے زمرے میں آتا ہے۔ دفاعِ وطن اور آزادی کے لیے جدوجہدکرنی بھی جہاد فی سبیل اللہ کے دائرے میں شامل ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ’’جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مقتول ہوا، وہ شہید ہے۔ اور جو اپنے گھر والوں کو بچاتے ہوئے مقتول ہوا، وہ بھی شہید ہے۔ اور جو شخص اپنے دین کا دفاع کرتے ہوئے مقتول ہوا وہ بھی شہید ہے۔ اور جو شخص اپنی جان بچاتے ہوئے مقتول ہوا وہ بھی شہید ہے۔‘‘ [1] یوں مسلمانوں نے انسانیت کو جو ابدی پیغام دینا چاہا تھا، اس کی حقیقت بھی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ جو مسلمانوں کے سفیر بن کر شاہِ فارس یزدگرد کے ہاں گئے تھے، انھوں نے بھی اسے یہی پیغام دیا تھا: ’’اللہ نے ہمیں اس لیے بھیجا ہے کہ ہم لوگوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر اکیلے اللہ کی بندگی میں لے آئیں۔ انھیں دنیا کی بدحالی سے نکال کر دنیا کی خوشحالی میں لے آئیں۔ انھیں ادیان کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر رحمن کے عدل و انصاف کی طرف لے آئیں۔ اسلام کی نظر میں دنیا کی تمام قومیں برابر ہیں۔ رب تعالیٰ کی شریعت کے لحاظ سے تمام لوگ ایک جیسے ہیں۔ تمام انسان آدم کے بیٹے ہیں اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے تھے۔‘‘
Flag Counter