Maktaba Wahhabi

63 - 241
﴿ اُدْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ﴾ ’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا۔ اور بحث کر اُن کے ساتھ اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہے۔‘‘ [1] اگر بات ایسی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے جزیرے سے نکل کر زمین کے اطراف و اکناف میں جانے کی کیا ضرورت پیش آئی تھی؟ کیا ان کے رسول نے انھیں ایسا کرنے کا حکم دیا تھا؟ بات دراصل یہ ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کا دین پھیلانے کے لیے جزیرہ نمائے عرب سے باہر آئے تھے۔ وہ دنیا کو نئے دین کی خوشخبری دینے نکلے تھے۔ ان کی پیش قدمی کا مقصد صرف یہ تھا کہ اللہ کا کلمہ سب سے بلند ہو جائے۔ اسلام کی جہادی تحریک کا پہلا اورآخر مقصد یہی تھا۔ اس امر کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین قسم کے جنگ آزماؤں کے متعلق پوچھا گیا کہ ان میں اللہ کی راہ پر کون ہے۔ ایک وہ جنگ آزما جو صرف غنیمت پانے کے لیے لڑتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جو نام نمود کے لیے دشمن سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جو اپنی بہادری کی دھاک بٹھانے کے لیے جنگ میں شریک ہوتا ہے۔ فرمایا: ’’جو جنگ آزما اِس لیے برسر پیکار آتا ہے کہ اللہ کا کلمہ سب سے بلند ہو جائے، وہی اللہ کے راستے پر ہے۔‘‘ [2] یوں نئے نئے شہروں پر قبضہ کرنا جہاد اسلامی کا مقصود نہیں، نہ یہ مقصود ہے کہ اقتصادی ترقی یا اقتصادی استحکام حاصل کیا جائے۔ نہ یہ کہ دوسروں کے خرچ پر زندگی کی سہولیات
Flag Counter