متقی دھوکا دہی سے بھی خائف رہتا ہے۔ وہ نہ دھوکا دیتا ہے نہ دھوکا کھاتا ہے۔ وہ خیانت بھی نہیں کرتا۔ وہ یقین رکھتا ہے کہ ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے۔ یوں بے چینی اور بے اطمینانی اس کے قریب نہیں پھٹکتی۔ وہ اس یقین کے ساتھ لڑتا ہے کہ اسے دو اچھی باتوں میں سے ایک بات تو ضرور میسر آئے گی۔ یا تو اسے فتح حاصل ہوگی یا پھر وہ شہادت سے سرفراز ہوگا۔ یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ جنگ اللہ کے نام پر لڑی جائے۔ اسلام میں افراد کے نام پر، خاندانی و گروہی طرفداری کے نام پر یا مال غنیمت اور ناموری کے لیے جنگ نہیں لڑی جاتی۔ مسلمانوں کا یہ بھی شیوہ ہے کہ وہ جنگ کے ہنگاموں میں نہ تو مثلہ کرتے ہیں اور نہ بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کو قتل کرتے ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تعلیمات نبوی ہی کی روشنی میں اسلامی لشکر کو حسب ذیل ہدایات دی تھیں: ’’کسی بچے، بوڑھے اور عورت کو قتل مت کرنا۔ کوئی درخت مت کاٹنا۔ سوائے کھانے کی ضرورت کے کوئی اونٹ، گائے اور بکری ذبح مت کرنا۔‘‘ مسلمانوں کا طرز عمل یہ بھی ہے کہ وہ اللہ کے نام لیواؤں سے نہیں لڑتے۔ وہ صرف ان لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھاتے ہیں جو اللہ کے دین کو لوگوں تک نہیں پہنچنے دیتے۔ ان میں سے بھی وہ ان افراد سے لڑتے ہیں جو درج ذیل شرائط میں سے کوئی ایک شرط تسلیم نہیں کرلیتے: اسلام قبول کرلو، یا جزیہ ادا کرو ورنہ لڑائی کے لیے تیار ہو جاؤ۔ |