Maktaba Wahhabi

141 - 241
نظر آیا جوپہلے کبھی دکھائی نہیں دیا تھا۔ اس کے قریب گئے تو ایک عورت کے کراہنے کی آواز آئی۔ خیمے کے قریب ہی ایک آدمی بیٹھا تھا۔ اس کے پاس گئے۔ سلام کیا اور پوچھا کہ تم کون ہو۔ وہ بولا: ’’خانہ بدوش ہوں۔ امیرالمومنین کی خدمت میں آیا تھا کہ ان کے بحرِ سخاوت میں سے کچھ فیض پاؤں۔‘‘ فرمایا: ’’یہ آواز کیسی ہے جو خیمے میں سے سنائی دیتی ہے؟‘‘ وہ بولا: ’’اللہ تم پر رحم کرے، جاؤ اپنا کام کرو۔‘‘ فرمایا: ’’پھر بھی، بتاؤ تو سہی، ہوا کیا ہے؟‘‘ وہ بولا: ’’میری بیوی ہے جسے دردِ زہ نے آلیا ہے۔‘‘ پوچھا: ’’کیا تمھارے ہمراہ کوئی اور ہے۔‘‘ اس نے نفی میں جواب دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فوراً چل پڑے۔ گھر آئے۔ اپنی اہلیہ حضرت ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تمھاری طرف کچھ اجر و ثواب بھیجا ہے، کیا اُسے حاصل کروگی؟‘‘ وہ بولیں: ’’کیسا اجر و ثواب؟‘‘ فرمایا: ’’ایک مسافر عورت ہے۔ بیچاری کو دردِ زہ نے آلیا ہے اور اس کے پاس کوئی نہیں۔‘‘ وہ بولیں: ’’بالکل! اگر آپ چاہیں تو۔‘‘ فرمایا: ’’تو ٹھیک ہے۔ ولادت کے لیے کپڑا تیل لے لو اور مجھے ایک ہانڈی، تھوڑی چربی اور کچھ اناج لادو۔‘‘
Flag Counter