Maktaba Wahhabi

125 - 241
سے اس رشتے کا ذکر کیا تو انھوں نے انکار کردیا اور کہا: مجھے ان سے شادی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ڈانٹ پلائی: ’’امیرالمومنین کو ٹھکراؤ گی؟‘‘ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: ’’ ہاں کیونکہ ان کی زندگی خشک و سادہ ہے اور وہ عورتوں کے معاملے میں بہت سخت گیر ہیں۔‘‘ دوسری خاتون تھیں، ام ابان بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہا۔ ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے رشتے کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے انکارکرتے ہوئے کہا: ’’آخرت کے معاملے میں وہ ایسے کھوئے ہیں کہ دنیا کے معاملات سے یکسر بیگانہ ہوگئے ہیں۔ وہ تو گویا اللہ تعالیٰ کو دونوں آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔‘‘ [1] ان کی سخت گیری اور تندخوئی کا جو شہرہ تھا، اس کی تہ میں دراصل یہی بات تھی۔ وہ حق بات کے ماننے اور اس کے منوانے میں سخت گیر تھے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا وہ کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ مسلمانوں کے روپے پیسے کے سلسلے میں وہ حد سے زیادہ محتاط تھے۔ ان کی پائی پائی کا حساب رکھتے اور روپیہ پیسہ مستحق افراد پر خرچ کرتے۔ ان کے تحت کام کرنے والے سرکاری افسران بھی عوام کا روپیہ پیسہ بڑی احتیاط سے خرچ کرتے تھے کیونکہ انھوں نے خلیفۂ وقت کو اس سلسلے میں غیر معمولی احتیاط برتتے دیکھا تھا۔ ایک دفعہ اپنے تمام اہل خانہ کو بلایا اور فرمایا: ’’میں نے فلاں اور فلاں بات سے لوگوں کو منع کیا ہے۔ اور لوگ تمھاری طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے عقاب گوشت کے ٹکڑے کی طرف دیکھتا ہے۔ تم گناہ میں پڑے تو لوگ بھی پڑے اور تم گناہ سے بچے تو
Flag Counter