Maktaba Wahhabi

117 - 241
عرض کیا۔ فرمایا: ’’بہت برے مسلمان ہیں جن کے ہاں سے تم آئے ہو۔‘‘ پھر دریافت کیا: ’’میں نے تمھیں کہاں بھیجا تھا اور تم وہاں کیا کرتے رہے ہو؟‘‘ ’’یا امیر المومنین! میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔‘‘ عمیر بن سعد نے مؤدبانہ عرض کیا۔ ’’سبحان اللہ۔‘‘ امیر المومنین نے تعجب کیا۔ اس پر انھوں نے کہا: ’’اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ میری باتوں سے آپ پریشان ہوں گے تو میں آپ کو کچھ نہ بتاتا۔ آپ نے مجھے حمص کا والی بنا کر بھیجا تو میں وہاں گیا۔ میں نے وہاں کے نیک افراد کو بلایا اور انھیں خراج اکٹھا کرنے پر مامور کیا۔ وہ خراج کی رقم اکٹھی کرلائے تو میں نے وہ تمام رقم وہاں کے مستحق افراد میں تقسیم کر ڈالی۔ آپ کے لیے کچھ بچتا تو ضرور حاضرِ خدمت کرتا۔‘‘ ’’تو تم ہمارے لیے کچھ نہیں لائے؟‘‘ امیرالمومنین نے دریافت کیا۔ ’’جی نہیں۔‘‘ عمیر بن سعد نے صاف گوئی سے جواب دیا۔ امیرالمومنین نے منیم سے فرمایا کہ عمیر بن سعد کو نیا پروانۂ وزارت لکھ دیجیے۔ یہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ عمیر بن سعد نے عرض کیا: ’’اب مجھے معاف رکھیے۔ جو ہوا سو ہوا۔ آئندہ میں آپ سے اور آپ کے بعد بھی کسی خلیفہ کی طرف سے کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا۔‘‘ امیرالمومنین کی اجازت سے وہ اپنے گھر چلے گئے۔ ان کا گھر مدینہ منورہ سے کئی میل دور واقع تھا۔ ان کے جانے کے بعد امیر المومنین نے مصاحبوں سے کہا کہ لگتا ہے اس آدمی نے ہم سے خیانت کی ہے۔ آپ نے مزید جانچ پڑتال کے لیے حارث
Flag Counter