Maktaba Wahhabi

110 - 241
چار شکایات پیش کیں۔ عُمالِ حکومت کی شکایات کے سلسلے میں حمص کو ’چھوٹا کوفہ‘ کہاجاتا تھا۔ اہل حمص بھی اہلِ کوفہ کی طرح حکمرانوں سے خواہ مخواہ نالاں رہتے تھے۔ پہلی شکایت انھوں نے یہ بیان کی کہ سعید بن عامر خوب دن چڑھے گھر سے نکلتے ہیں۔ عمر نے کہا یہ تو بڑی کوتاہی ہے۔ اور کیا شکایت ہے؟ اہل حمص نے کہا کہ وہ رات کو کسی سے نہیں ملتے۔ فرمایا یہ بات بھی غیر معمولی ہے۔ اور کیا شکایت ہے؟ انھوں نے کہا وہ مہینے بھر میں ایک دن گھر سے نکلتے ہی نہیں۔ فرمایا یہ بات بھی نظر انداز کرنے کے لائق نہیں۔ اگلی شکایت کیا ہے؟ اہل حمص نے کہا کبھی کبھار انھیں غش آجاتا ہے اور وہ ہوش و حواس سے بیگانہ ہو جاتے ہیں۔ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ایک جگہ اکٹھے ہونے کو کہا اور حمص کے والی سعید بن عامر جمحی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا۔ آپ نے یہ دعا فرمائی: ’’یا اللہ! میرے انتخاب کو غلط ثابت مت کرنا۔‘‘ تمام لوگ اکٹھے ہوئے تو مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔ آپ نے سعید بن عامر جمحی کے روبرو لوگوں سے دریافت کیا: ’’کیا شکایت ہے تمھیں اِن سے؟‘‘ لوگوں نے کہا: ’’یہ دن چڑھے گھر سے نکلتے ہیں۔‘‘ آپ ابن عامر کی طرف متوجہ اور فرمایا: ’’آپ کیا کہتے ہیں؟‘‘ انھوں نے کہا: ’’بخدا! میں اس کی و جہ زبان پر لانی نہیں چاہتا تھا۔ بات دراصل یہ ہے کہ میرے ہاں کوئی خادم نہیں، اس لیے میں صبح سویرے آٹاگوندھتا ہوں اور انتظار میں بیٹھ جاتا ہوں۔ خمیر اٹھتا ہے تو روٹی پکاتا ہوں۔ ناشتہ کرکے وضو کرتا اور گھر سے نکل کر لوگوں کی خدمت میں حاضر ہوجاتا ہوں۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا: ’’اگلی شکایت پیش کرو۔‘‘
Flag Counter