Maktaba Wahhabi

117 - 117
اگرچہ فطری تھا لیکن میڈیا نے ایسا تاثر دینا شروع کر دیا جیسےکہ تمام خواتین مردوں سے نفرت کرنے والی ہیں۔ بات یہیں ختم ہو جاتی تب بھی غنیمت تھا لیکن ذرائع ابلاغ تحریک سے دشمنی میں اس قدر آگے نکل گیا کہ اس سے منسلک تمام خواتین کو بلا امتیاز اور بلا جھجک ہم جنس پرست قرار دے دیا ۔لیکن مصنفہ جب موجودہ دور کی بات کرتی ہیں تو قدرے پُر اُمید محسوس ہوتی ہیں کیونکہ عصرِ حاضر میں کئی مرد حضرات بھی ایسے ہیں جو پدر سالاری"patriarchal "نظام سے خائف ہوئے ہیں اور تحریک نسواں کا حصہ بننا چاہتے ہیں جبکہ دوسری جانب سے بھی ان کا کھلے دل سے استقبال کیا جاتا ہے۔ [1] تیرہواں باب: Feminist Parenting اس باب میں بیل ہکس نے عمومی بحث سے ہٹ کر ایک اچھوتے موضوع پر قلم اُٹھایا ہے۔مصنفہ فرماتی ہیں کہ عام طور پر پدر سالاری ’’ Patriarchal‘‘نظام سے ایک ایسا نظام مُراد لے لیا جاتا ہے جہاں مرد کی پرتشدد حکمرانی کا بلا واسطہ عورت پر اثر ہوتا ہے جبکہ اس نظام کی ایک اور خامی یہ بھی ہے کہ آنے والی نسل بھی نفسیاتی اور لاشعوری طور پر اس نظام کی عادی بن جاتی ہے اور انہی روّیوں کو اپنا لیتی ہے۔نسل در نسل اس روایت کو بدلنے کے لئے ضروری ہے کہ خواتین اپنے بچوں کی تربیت کے انداز بدلیں اور بچیوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں بھی مردانگی"masculinity "یعنی مردانہ صفات کا مثبت اور تعصب سے پاک تصور پروان چڑھائیں۔ [2] چودہواں باب : Liberating Marriage and Partnership بیل ہکس کے مطابق تحریک کے ابتدائی دور میں نکاح کے ادارے پر شدید تنقید ہوئی تھی کیونکہ یہ رسم مردوں کو عورتوں پر حکمرانی کرنے کا جواز عطا کرتی ہے۔لہٰذا اس اَن چاہے بندھن سے آزادی کے لئے اکثر خواتین نے رہبانیت کا راستہ اختیار کیا اور بعض آزاد خیال خواتین ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوئیں۔مصنفہ نے یہاں ان مردوں پر شدید تنقید کی ہے کہ جنہوں نے خواتین کو معمول کی روش پر لانے کے لئے اس گھناؤنے الزام کی تشہیر شروع کر دی کے تمام خواتین ہم جنس پرست"Lesbians"ہیں۔ بہرحال اس تبدیلی سے ہر یورپی خاتون کو گھریلو سطح پر یہ اطمینان ضرور نصیب ہوا کہ ان کے خاوندوں کا رویہ ان کے ساتھ نرم ہوا نیز انہوں نے اُمورِ خانہ داری میں خواتین کا ہاتھ بھی بٹانا شروع کر دیا۔ لیکن دوسری جانب مصنفہ خود بھی نکاح کے ادارہ سے تنفّر کا اظہار کرتی ہیں اور ان مصنفین پر جرح کرتی ہیں کہ جن کے مطابق عورت کی اصل فطری خوشی
Flag Counter