Maktaba Wahhabi

93 - 120
صرف کرنا، ان کے حقوق کا خیال رکھنا، ان کے لیے پسندید ہ امور کو بجا لانا اور ان کی ناپسندیدگی سے بچنا، نافرمانی نہ کرنا اور ان کو کسی قول و فعل سے اذیت نہ دینا وغیرہ۔ مذکورہ سطور میں جن حقوق والدین کا تذکرہ کیا گیا ہے اگر ان کوبنظر غائردیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ والدین کے حقوق میں سب سے سے بڑا حق ان پر ان کے بڑھاپے میں خرچ کرنا ہے، بیٹا خواہ مال دار ہو یا تنگ دست، اور والدین کا مذہب مختلف ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿ وَ صَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوْفًا﴾ [1] ’’ دنیا میں معروف طریقے سے ان کا ساتھ دو ۔‘‘ بلاشبہ دنیاوی ضروریات مال کے بغیر پوری ہو ہی نہیں سکتیں ۔ والدین کے معاشی حقوق کی ادائیگی:احادیث کی روشنی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (( إِنَّ مِنْ أَطْيَبِ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ، فَكُلُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ )) [2] ’’ بلاشبہ سب سے پاکیزہ چیز وہ ہے جو انسان اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد اس کی کمائی سے ہی ہے لہٰذا تم ان کا مال کھاؤ۔ ‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أنت و مالك لأبیك)) [3]’’تم اور تمہارا مال ( دونوں ) تمہارے والد کے لیے ہیں۔‘‘ مزید برآں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إن أولادکم هبة اﷲ لکم فهم وأموالهم لکم إذا احتجتم إلیه )) [4] ’’ بلاشبہ تمہاری اولاد تمہارے لیے اللہ تعالی کا عطیہ ہے پس وہ اور ان کے اموال تمہارے لیے ہیں جب کہ تم اس کے محتاج ہو ۔‘‘ شخ البانی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1420ھ) مذکورہ حدیث مبارکہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ والد اپنے بیٹے کے
Flag Counter