Maktaba Wahhabi

72 - 95
اشاعت ِخاص اور شمارہ ہذا کی تاخیر ؟ گورنر سلمان تاثیر کے قتل کے بعد،فروری 2011ء میں جب محترم محمد عمار خاں ناصر نے مسئلہ توہین رسالت پر کتابچہ تحریر کیا تو راقم کو تبصرہ کے لئے ارسال کیا، بعد میں جب یہ کتابچہ روزنامہ ’پاکستان‘ میں شائع ہوا تو بعض دوستوں نے اس کا جواب لکھنے کا مطالبہ کیا، لیکن راقم نے جب بھی اس تحریر کا مطالعہ کرنا چاہا تو اس میں بیان کردہ توجیہات وتاویلات کی کثرت اور سزا میں کمی کی ہرممکنہ کوشش کو محسوس کرتے ہوئے مطالعہ سے طبیعت مکدر ہوجاتی رہی۔تین ماہ قبل مئی کے مہینے میں حضرۃ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے راقم کو اس طرف متوجہ کیا اور اس کی وضاحت لکھنے کی ہدایت کی، اس دوران جون 2011ء میں اس کتابچہ کی تائید میں مجلّہ الشریعہ میں تین کے قریب مضامین شائع ہوئے تو ناموسِ رسالت کے تحفظ کی خاطر قلم اُٹھائے بنا چارہ نہ رہا۔ایک مختصر جوابی تحریر سے کام شروع کیا تو یہ تحقیق وتنقید تین تفصیلی مضامین تک پھیلتی چلی گئی۔ ڈیڑھ ماہ قبل یہ مضامین تیار ہوچکے تھے لیکن جواب پر نظر ثانی کے لئے اِنہیں مولانا اثری کو ارسال کردیا گیا، مولانا نے اتفاق کرتے ہوئے کمالِ شفقت سے دو تین حوالہ جات کا اضافہ بھی فرمایا۔ مزید برآں راقم نے فقہاے احناف کے موقف کو نکھارنے کے لئے لاہور میں معروف بریلوی عالم مفتی محمد خاں قادری صاحب سے ملاقات کرکے یہ مضامین اُن کو بھی دیے۔مفتی صاحب سے معلوم ہوا کہ ان کے جامعہ کے ناظم محترم علامہ خلیل الرحمن قادری اسی کتابچہ کا جواب لکھ رہے ہیں۔ راقم نے اس ارادے سے کہ تحفظ ِناموس رسالت کی خاطر لکھے جانے والے مضامین ’محدث‘ کے ایک ہی شمارے میں یکجا شائع ہوں، اُن سے بھی جوابی مضمون کا مطالبہ کردیا۔ اسی اثنا میں علم ہوا کہ موقر جریدہ ’ساحل‘ کراچی کے مدیر شہیر جناب خالد جامعی صاحب بھی اس کتابچہ کے بارے کچھ لکھنا چاہتے ہیں۔علامہ موصوف کا مضمون 20 دن کے انتظار کے بعد ملا اور جناب جامعی صاحب کا مضمون مکمل ہونے میں ابھی مزید تاخیر تھی تو راقم کو محدث کا شمارہ جولائی از سر نوترتیب دے کر اشاعت کے لئے بھیجنا پڑا جو قارئین کو کافی تاخیر سے موصول ہوا۔ اب ’محدث‘ کے حالیہ شمارے میں علامہ قادری صاحب کی تنقید تو شائع ہورہی ہےلیکن فاضل مدیر ’ساحل‘ کا مضمون شمارے کی ضخامت بڑھ جانے کی وجہ سے فی الحال مؤخر کردیا گیا ہے۔ یوں تو مسئلہ توہین رسالت پر راقم اور قادری صاحب کے مضامین مختلف مناسبتوں سے لکھے گئے ہیں، راقم نے اسے ذمی کی سزا اور قادری صاحب نے شاتم کی توبہ کے حوالے سے لکھا ہے، لیکن موضوع اورمخاطب ایک ہونے کی وجہ کئی عبارات میں تکرار وتوارد محسوس ہوتا ہے جس کو کم کرنے کےلئے بعض مقامات پر حوالوں پر اکتفا کیا گیا ہےجبکہ دونوں مضامین کی ایک ایک بحث حذف کردی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس علمی کاوش کو خالص اپنی رضا کے لئے قبول ومنظور فرمائے۔ [ح م]
Flag Counter