Maktaba Wahhabi

40 - 95
الْحَدُّ عُقُوبَةٌ مُقَدَّرَةٌ لِلهِ تَعَالىٰ بَيَانٌ لِمَعْنَاهُ شَرْعًا فَخَرَجَ التَّعْزِيرُ لِعَدَمِ التَّقْدِيرِ [1] ’’حد وہ سزا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہے۔ یہ اس کے شرعی معنیٰ کی وضاحت ہے۔ طے شدہ سزا نہ ہونے کی بنا پرتعزیر اس سے نکل گئی ۔‘‘ اب دیکھئے کہ کیا معتمد حنفی علما نے توہین رسالت کی مقرر سزا کو بیان کیا ہے؟ یا اس کو مسلمان حاکم کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے، خط کشیدہ الفاظ ملاحظہ فرمائیے: 1.نامور حنفی عالم علامہ انور شاہ کشمیری لکھتے ہیں: أجمع المسلمون على أن شاتمه صلی اللہ علیہ وسلم كافر ومن شكّ في عذابه وكفره كفر... أجمع عوام أهل العلم على أن من سبّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم يقتل... [2] ’’ملت ِاسلامیہ کا اس امر پر اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاگستاخ کافر ہے۔ اور جو اس کی سزا یا کافر ہونے میں شک کرے ، وہ بھی کافر ہے۔ اور اہل علم کا اس پر بھی اجماع ہے کہ نبی کریم کو سبّ وشتم کرنے والے کو قتل کیا جائے گا۔‘‘ 2. پاکستان کے مشہور حنفی عالم مولانا رفیع عثمانی احناف کا موقف یوں بیان کرتے ہیں: ’’یہ مسئلہ تو اتفاقی ہے کہ اگر کوئی مسلمان شخص آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے اور توہین رسالت کا مرتکب ہوجائے تو اس سے وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، اور جرم ثابت ہونے پر اس کو قتل کیا جائے گا۔یہ شق اجماعی ہے اور اس کے دلائل نہایت واضح ہیں۔اور خود یہ عمل آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے کہ آپ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں کئی ایسے بدبختوں کو موت کی سزا دی جن کے قصّے کتب ِحدیث اورسیرت میں مشہور ہیں۔‘‘ [3] شتم رسول کی سزا کے قتل ہونے پر مولانا عبد المالک کاندھلوی اور مولانا محمد یوسف لدھیانوی کے اقتباسات بھی انہی صفحات[4] میں ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں جن میں مولانا کاندھلوی نے اس کی سزا موت بیان کرتے ہوئے اسے اجماع امت اوراجماع ائمہ قرار دیا
Flag Counter