یوں تو اجلاس کے تمام خطابات بڑے علمی ، پر مغز اور دلائل واستدلال سے بھر پور تھے جومرکز مرکز المدينة العلمي لخدمة الکتاب والسنةکی ویب سائٹ: www.islamfort.com سے ڈاؤن لوڈ کئے جاسکتے ہیں مگر اس مذاکرے کےچند اہم علمی مقالہ جات اور خطابات کا خلاصہ تحریری انداز میں بغرضِ فائدہ عام وخاص کے لئے پیش کیا جا رہاہے ۔ یہ مذاکرہ دراصل چار بنیادی موضوعات پر منعقد ہوا : 1 توہین رسالت کے مرتکب مسلمان شخص کا حکم اور اس کی سزا ۔ 2 شاتم رسول اگرکافر ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟اوراگر وہ ذمی اور معاہد ہے تواسکے متعلق کیا حکم ہے؟اس صورت میں اسکے عہد اور ذمہ کی کیا پوزیشن رہے گی ؟ 3 شاتم رسول اگر تائب ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے۔کیا اس کی معافی کو قبول کیا جائے گا۔کیا توبہ اسے قتل کی سزا سے بچا سکتی ہے ؟ 4 توہین رسالت کی سزا پر اُٹھائے جانے والے اعتراضات کا جائزہ ۔ مذاکرہ میں پڑھے جانے والے مضامین ’محدث‘ کے حالیہ شمارے میں ہی آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں ۔ البتہ اس اجلاس کا اختتام ایک متفقہ فتویٰ پر ہوا جس کا متن حسب ذیل ہے: متفقہ فتویٰ کا متن توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے مسئلہ پر’اہلحدیث مکتبہ فکر‘ کے ممتاز علماء ومفتیانِ کرام اور تمام اہلحدیث جماعتوں کے نمائندوں کا متفقہ فتوی ٰ جو شخص بھی رحمۃ للعالمین جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے، یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وزندگی کے کسی گوشے کے بارے میں استہزائیہ انداز اختیار کرتا ہے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین وتنقیص کرتاہے ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہنسی اُڑاتا ہے ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بری باتوں کو منسوب کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کرتاہے چاہے وہ صراحۃ ًہوں یا کنایۃً ،ظاہری ہو یا پوشیدہ تو’’ایسا شخص شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اس کا یہ عمل توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے۔‘‘ |