Maktaba Wahhabi

121 - 138
٭ غلام مصطفی نوری ٭ فقیر اللہ دیوبندی ٭ مبشر ربانی ٭ محمد الیاس فیصل ٭ محمد بن امیر الصنعانی ٭ محمد بن فضیل بن غزوان ٭ محمد شریف کوٹلوی ٭ محمد یحییٰ گوندلوی ٭ محمود احمد رضوی ٭ معلمی ٭ نووی ٭ یحییٰ القطان ٭ امام مسلم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ وإنما کان تفقد من تفقد منهم سماع رواة الحديث ممن روی عنهم - إذا کان الراوي ممن عرف بالتدليس فی الحديث وشهر به فحينئذ يبحثون عن سماعه في روايته و يتفقدون ذلک منه،کي تنزاح عنهم علة التدليس‘‘ ( مقدمہ صحیح مسلم، طبع دارالسلام ،ص ۲۲ب) ’’جس نے بھی راویانِ حدیث کا سماع تلاش کیا ہے تو اس نے اس وقت تلاش کیا ہے جب راوی حدیث میں تدلیس کے ساتھ معروف ( معلوم) ہو اور اس کے ساتھ مشہور ہو تو اس وقت روایت میں اس کا سماع دیکھتے ہیں اور تلاش کرتے ہیں تاکہ راویوں سے تدلیس کا ضعف دور ہو جائے۔‘‘ اس عبارت کی تشریح میں ابن رجب حنبلی نے لکھا ہے: ’’وهذا يحتمل أن يريد به کثرة التدليس في حديثه ويحتمل أن يريد (به) ثبوت ذلک عنه وصحته فيکون کقول الشافعي ‘‘ ( شرح علل الترمذی:۱/ ۳۵۴) ’’اور اس میں احتمال ہے کہ اس سے حدیث میں کثرتِ تدلیس مراد ہو ، اور ( یہ بھی ) احتمال ہے کہ اس سے تدلیس کا ثبوت مراد ہو ، تو یہ شافعی رحمہ اللہ کے قول کی طرح ہے۔‘‘ عرض ہے کہ اس سے دونوں مراد ہیں یعنی اگر راوی کثیر التدلیس ہو تو بھی اس کی معنعن روایت ( اپنی شروط کے ساتھ) ضعیف ہوتی ہے، اور اگر راوی سے ( ایک دفعہ ہی) تدلیس ثابت ہو جائے تو پھر بھی اس کی معنعن روایت ( اپنی شروط کے ساتھ ) ضعیف ہوتی ہے۔ ٭ بعض الناس نے الکفایہ (ص ۳۷۴، دوسرا نسخہ ۲/ ۴۰۹ رقم ۱۱۹۰) [محدث،ص۴۸]سے معنعن روایت کے بارے میں امام حمیدی کا ایک قول پیش کیا ہے۔
Flag Counter