44 محمد شریف کوٹلوی بریلوی نے سفیان ثوری کی ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے لکھا: ’’ اور سفیان کی روایت میں تدلیس کا شبہ ہے۔‘‘ ( فقہ الفقیہ، ص ۱۳۴) 45 محمود احمد رضوی بریلوی نے کہا: ’’ اور یہ بھی مسلم ہے کہ مدلس جب لفظ عن سے روایت کرے تو روایت متصل نہیں قرار پائے گی۔۔۔ لہٰذا یہ روایت منقطع ہو گی اور قابل حجت نہ رہے گی ۔‘‘ (فیوض الباری فی شرح صحیح البخاری،حصہ سوم ص ۴۰۶، دیکھئے: علمی مقالات:۳/ ۶۱۳۔۶۱۴) 46 حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے امام سفیان ثوری کی روایت پر جرح کرتے ہوئے کہا: ’’ اور سفیان تدلیس کرتا ہے۔‘‘ ( تقریر ترمذی ص ۳۹۱ کتب خانہ مجیدیہ ملتان) 47 سرفراز خان صفدر دیوبندی نے کہا: ’’ مُدلِّس راوی عَنْ سے روایت کرے تو وہ حجّت نہیں اِلاَّیہ کہ وہ تحدیث کرے یا اسکا کوئی ثقہ متابع ہو مگر یہ یاد رہے کہ صحیحین میں تدلیس مضر نہیں ۔وہ دوسرے طرق سے سماع پر محمول ہے۔‘‘ ( مقدمۂ نووی ص ۱۸، فتح المغیث، ص ۷۷، تدریب الراوی ص ۱۴۴)( خزائن السنن :۱/ ۱) 48 فقیر اللہ دیوبندی نے لکھا ہے: ’’ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’حکم من ثبت عنه التدليس إذا کان عدلاً أن لا يقبل منه إلا ما صرح فيه بالتحديث علی الأصح‘‘ ( نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر، ص ۴۵) ’’عادل راوی سے جب ایک مرتبہ تدلیس ثابت ہو جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کی وہی روایت مقبول کی جائے گی جس میں تحدیث کی تصریح ہو گی‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا بیان کردہ یہ حکم تمام علما اصول کے ہاں متفق علیہ ہے علامہ عراقی رحمہ اللہ ، علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کے مقدمۂ تمہید سے مدلس کا یہی حکم نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’فهذا ما لا اعلم فيه ايضًا خلافًا‘‘ ( التقیید والایضاح) ’’اس حکم میں علماء اصول کا کوئی اختلاف میرے علم میں نہیں ہے۔‘‘( خاتمۃ الکلام، ص ۴۷۶) 49 ایک غالی دیوبندی امداد اللہ انور تقلیدی نے ایک روایت کے بارے میں کہا: ’’ اس کی سند میں اعمش راوی مدلس ہیں ۔ اس نے عنعن سے روایت کی ہے اور اس کا سماع |