Maktaba Wahhabi

68 - 95
اسلام) کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ 3.یہ رویہ بھی غلط ہے کہ ہم حلال اور مباحات میں آسانیاں جمع کرنا شروع کردیں اور کہیں کہ ہمارے نزدیک یہ حلال ہے،یہ واجب نہیں ہے۔ جو شخص اس طرح آسانیاں جمع کرناشروع کردیتاہے تو گویا اس نے اُصولِ شریعت کے مطابق آسانی کوسمجھا ہی نہیں ہے۔ ٭ کیونکہ شریعت کے تمام اَحکام کسی نہ کسی حکمت پر مبنی ہیں ۔جن میں سے بعض کو ہم جانتے ہیں اور بعض کو نہیں جانتے… بعض اَحکام فرد کی مصلحت پر مبنی ہوتے ہیں جب کہ بعض اَحکام معاشرے اور پوری اُمت کی مصلحت پر مبنی ہوتے ہیں ۔ مثلاً اگر ہم زکوٰۃ میں آسانی کو اختیارکرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ زیورات میں آپ پر زکوٰۃ نہیں ہے یا نہ چرنے والے جانوروں میں آپ پر زکوٰۃ واجب نہیں تو اس فتویٰ سے صاحب مال پرتو آسانی ہوجائے گی، لیکن فقیر کو لازماً تنگی اور ضرر لاحق ہوگا،کیونکہ ہم نے اپنے فتویٰ سے صاحب ِمال کو زکوٰۃ دینے سے منع کردیا۔ اسی طرح سود حرام ہے۔ حرمت ِسود کی عظیم الشان حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی ہے کہ اس سے ضرر کو دور کیاجاتاہے۔ اگر ہم اپنی رائے کے مطابق آسانی سمجھتے ہوئے فقیر کو سود کھانے کی اجازت دے دیں تو درحقیقت ہم نے اس کو ضرر اور تنگی کا فتویٰ دیا ہے۔ اسی طرح چور کی سزا ہے، اگر ہم آسانی کو سامنے رکھ کر چور کا ہاتھ نہیں کاٹیں گے تو اس عمل سے جرائم کی حمایت ہوگی اورشریعت کے مقصد ِعدل کی تنقیص ہوگی اور چورچوری کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ ہم اپنی نظر سے آسانی کو دیکھتے ہیں نہ کہ شریعت کی نظر سے۔بے شک دین کے تمام اَحکام معاشرے اور فرد دونوں کے لیے آسان ہیں ، کسی خاص فرد کے لیے نہیں ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص کسی طاعون زدہ علاقے میں موجود ہے۔اب اگر آپ آسانی کو دیکھیں گے تو اس کو اس علاقے سے نکل جانے کی اجازت دے دیں گے،لیکن یہ آسانی باقی معاشرے کے لیے ضرر کا باعث بن جائے گی، کیونکہ ممکن ہے کہ اس شخص کے ذریعہ وہ طاعون دیگر علاقوں میں بھی پھیل جائے۔ ٭ اَحکامِ شریعت مکمل طور پر آسان ہیں ،لیکن ہمیں اپنی نگاہ سے اَحکام کو آسان یا سخت دیکھنے
Flag Counter