Maktaba Wahhabi

58 - 79
رکھتا ہے۔ اللہ سے شکوہ کناں رہتا ہے اور حاسد بن جاتا ہے۔ ٭ تنگ دلی: دل کی تنگی بھی اَسباب حسد میں سے ہے۔ بعض اوقات نہ تو انسان میں تکبر ہوتا ہے اور نہ وہ احساس کمتری میں مبتلا ہوتاہے،لیکن جب اس کے سامنے کسی پر اللہ کے انعام یا احسان کا تذکرہ کیا جائے تو اسے یہ بات بری معلوم ہوتی ہے اورجب کسی شخص کی بدحالی یا مصیبت کا تذکرہ کیا جائے تو اُسے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ لوگوں کی بدحالی اُسے بھلی لگتی ہے اور خوشحالی اُسے غمگین کردیتی ہے وہ بندوں پراللہ کی نعمتوں کا بخل کرتا ہے حالانکہ اس کی کوئی وجہ نہیں ہوتی اور اس کے اس موجود نعمتوں میں کچھ کمی بھی نہیں ہورہی ہوتی تویہ نفس کی خباثت اور شرانگیزیاں ہیں جو انسان کو اس بُرے کردار و عمل کی طرف لے جاتی ہیں اور نفس کا پہلے پہل یہی کام ہوتا ہے کہ وہ انسان کو بُرائی پر اکساتا ہے۔ ٭ اِجارہ داری کا خبط:غرور و تکبر میں مبتلا شخص ہر چیز پراپنی اجارہ داری سمجھتا ہے۔ خود پسندی میں مبتلا ہوتا ہے اور اگر کوئی اور انسان اس کے برابر آجائے تو وہ ڈرتا ہے کہ کہیں وہ مجھ سے بڑا نہ ہوجائے یا اگر اُس سے کم حیثیت کا شخص اس کے برابر آجائے یا اس سے آگے بڑھ جائے تو وہ اس کی بلندی کو برداشت نہیں کرپاتا اور حسد میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ اُسے اپنی حیثیت و مقام کھو جانے کا خو ف لاحق ہوجاتا ہے۔ مشرکین مکہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد اسی نوعیت کا تھا۔ ٭ علم وفن میں برتری کی خواہش:بعض اَوقات انسان اپنے فن، علم، حیثیت، عہدے، دین اور صلاحیتوں میں ممتاز ہوتا ہے، یگانۂ روز گار ہوتا ہے اور جب اُسے معلوم ہوتا ہے کہ کسی اور علاقے یا جگہ میں اس کی طرح کا ایک اور انسان موجود ہے تو اس کے دل میں حاسدانہ جذبات نمو پانے لگتے ہیں ۔یا اس کا دل تنگ ہونے لگتا ہے اور وہ اُس فرد کے مرجانے یا اس کی نعمت کے زائل ہوجانے کی تمنا کرنے لگتا ہے اور یہ جذبات حسد کا شاخسانہ ثابت ہوتے ہیں ۔ ٭ بغض وعناد:بغض و عداوت بھی حسد کی وجہ بن جاتے ہیں ۔ انسان کسی کے خلاف دل میں غصہ یادشمنی پال لے اور اس کو ختم کرنے پر آمادہ نہ ہو تو وہ کینہ بن جاتا ہے۔اس سے انتقام کا جذبہ جنم لیتاہے اور حضرت انسان کو اپنے دشمن کا نقصان اور مصیبت اچھی لگتی ہے اور
Flag Counter