Maktaba Wahhabi

56 - 79
اَقسام حسد اس کی دو قسمیں ہیں : ٭ پہلی قسم: یہ کہ حاسد دوسرے کی نعمت چھن جانے کی خواہش کرے خواہ وہ اس کو ملے یا نہ ملے یہ مذموم ترین قسم ہے کہ انسان اپنے لیے بھی اللہ سبحان و تعالیٰ کے انعام و فضل کا خواہش مند نہیں ہوتا اور وہ اپنے بھائی کے نقصان کا متمنی ہوتا ہے۔ ٭ دوسری قسم: یہ ہے کہ حاسد چاہتا ہے کہ نعمت، صاحب نعمت سے چھن کر مجھے مل جائے،یہ کیفیت ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔ اللہ بڑے فضل اور وسعت والا ہے۔ ’نعمت‘ صاحب نعمت سے چھن کر مجھے مل جائے‘‘ اس کی بجائے حاسد اگراللہ سے یہ دعا کرے کہ ’’یااللہ! یہ نعمت مجھے بھی مل جائے‘‘ تواللہ کی قدرتِ کاملہ سے کیا بعیدہے کہ وہ اس کو صاحب نعمت سے بڑھ کر مالا مال کردے یہ اللہ پر ایمان اور سوچ کا فرق ہے۔ ٭ اگر انسان کسی دوسرے پر اللہ کا فضل و کرم دیکھے اور پھر اللہ سے اپنے لیے بھی وہی کچھ یا اس سے بڑھ کر طلب کرے تو یہ رشک کہلاتاہے اور جائز ہے،کیونکہ اُس نے دوسرے انسان یا صاحب نعمت کی نعمت کا زوال نہیں چاہا، نہ چھن جانے کی تمنا کی۔ حسد کی بُرائی ہی یہ ہے کہ اس میں مبتلا ہوکر ایک بھائی دوسرے بھائی کی خوشیوں اور نعمتوں کے زوال کی یا چھن جانے کی آرزو کرتا ہے۔سورۃ القصص کے رکوع نمبر ۸ میں اللہ تعالیٰ نے قارون کا واقعہ بیان کیا ہے وہ صاحب نعمت تھا۔ بے تحاشا مالدار تھا، لیکن اپنے مال کو اللہ کی راہ میں یا لوگوں کی خیرخواہی میں خرچ کرنے کی بجائے بخیل بن بیٹھا۔ متکبر بن گیا اور اپنے مال کو لوگوں کے لیے آزمائش بنا دیا۔ اس کے مال پر دنیا پر ست افراد نے رشک کیا اور اہل علم نے پناہ مانگی تو صاحب نعمت جب نعمت کو صرف دنیا حاصل کرنے کے لیے استعمال کرے اور اس کو فخر و ریا کا ذریعہ بنالے تو ایسی نعمت کو حاصل کرنے کے لیے اہل علم کے لیے رشک جائز نہیں ہے۔ رشک صرف دو صورتوں میں جائز ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ’’دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے۔ایک وہ جس کو اللہ نے قرآن دیا ہو اور وہ راتوں کو بھی
Flag Counter