دامانوی صاحب ’’اس وضاحت سے کئی باتیں ثابت ہوئیں ‘‘ کا عنوان قائم کرکے لکھتے ہیں : ’’قسطنطنیہ پر ان حملوں کے دوران پوری جماعت پر عبدالرحمن بن خالد امیر تھے۔‘‘(ص۷۰) حالانکہ اس کی اُنہوں نے کوئی صریح دلیل پیش نہیں کی۔پھر لکھتے ہیں : ’’شروع کے حملوں میں یا اوّل جیش میں یزید بن معاویہ شامل نہ تھے،کیونکہ یہ واقعات ۴۴ھ۴۵ھ۴۶ھ کے دوران پیش آئے تھے اور یہ حملے یزید بن معاویہ کے ۴۹ھ کے حملے سے پہلے ہوئے تھے۔ ‘‘ (ص۷۱) تو عرض یہ ہے کہ دامانوی صاحب اپنے ان دعووں پرکوئی قابل اعتبار صحیح اور متصل سند والی کوئی روایت پیش کریں ، کیونکہ ان کے بقول ’’بے سند روایت کا وجود اور عدمِ وجود برابر ہے۔‘‘ بہرحال کچھ مزید غلطیاں بھی ان کی تحریر میں موجود ہیں ، لیکن ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں ۔ یاد رہے کہ جو تطبیق ہم نے بیان کی ہے، اگر کسی کو اس سے اتفاق نہ ہو تو نہ کرے۔ اگر وہ کسی کو جنتی نہیں مانتے تو نہ مانیں ، لیکن کسی کو بزور جہنمی ثابت کرنے کی بھی کوشش نہ کریں ۔ ہم تو ان تمام کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ ﴿تِلْکَ أمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَا کَسَبْتُمْ وَلَاتُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ ـ(البقرہ:۲/۱۴۱) ’’یہ امت ہے جوگزر چکی جو انہوں نے کیا ان کے لیے ہے اور جو تم نے کیا تمہارے لیے،تم ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ کیے جاؤ گے۔‘‘ اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول جو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذکرکیا ہے: ﴿إنْ تُعَذِّبْھُمْ فَإنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإنْ تَغْفِرْلَھُمْ فَاِنَّکَ أنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (المائدۃ:۵/۱۱۸) ’’ اگر تو ان کوسزا دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کومعاف فرما دے تو تو غالب ہے حکمت والا ہے۔‘‘ |