تاریخ وسیر ابومسعود عبدالجبارسلفی ہند رضی اللہ عنہا بنت ِعتبہ کے متعلق مبالغہ آمیز قصہ! عالم اسلام کے عام مؤرخین اور خصوصاً حاقدینِ بنی اُمیہ نے اپنی مؤلفات میں مرویاتِ محمد بن اسحق اور مسندامام احمد کی ایک روایت کی بنیادپرحضرت ہند رضی اللہ عنہا بنت ِعتبہ قرشیہ کے متعلق بیان کیا ہے کہ اس نے جنگ ِاُحد میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کا پیٹ چاک کرکے اُن کا جگر چبا ڈالا تھا بلکہ اسے نگلنے کی کوشش بھی کی تھی اور سچی بات یہ ہے کہ ہم خود بھی ان لوگوں میں شامل رہے ہیں جو منبر و محراب پر ہند ِبنت عتبہ کی سنگدلی کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور ہم آج تک اس قصے کو متفق علیہ سمجھتے رہے، تاآنکہ ہمیں فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی عمیر مدخلی سابق پروفیسر مدینہ یونیورسٹی کی کتاب مطاعن سید قطب علی أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس کتاب میں علامہ محمود شاکر مصری کا مقالہ بھی شامل ہے جو انہوں نے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں لکھا تھا۔ اس مقالے میں اُنہوں نے ایمان قبول کرکے اسلام کی خاطر زندگیاں وقف کردینے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تذکرے کے بعد ہند بنت ِعتبہ قرشیہ کے متعلق لکھا تھا کہ اگر ہند بنت عتبہ کے متعلق حضرت حمزہؓکے پیٹ چاک کرنے اور ان کے جگر کو چبانے کا قصہ صحیح ثابت ہوجائے تو پھربھی بہت کم ایسے مرد اور عورتیں نظر آئیں گی جن سے جاہلیت میں ایسے افعال سرزد نہ ہوئے ہوں ۔ جب ہم نے یہ الفاظ پڑھے تو ہمیں حد درجہ حیرانی ہوئی اور پھر ٹھنڈے دل سے سوچا کہ اصل حقیقت تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اس موضوع پر لکھی گئی کتب کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ جتنا کسی کا گناہ یا قصور ہو، حکایتاً اسے اتنا ہی بیان کیا جائے اور مبالغہ آمیزی سے بچا جائے۔ ہم اسی فکرمیں تھے کہ ہمیں کویت سے شائع ہونے والا مجلہ ’اُمتی‘ مل گیا،ا س میں فضیلۃ |