Maktaba Wahhabi

123 - 80
عدل و قضا پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر عدل کا مفہوم، شرعی تصور اور تاریخی ارتقا عدل مصدرہے، اس کا مادہ ع د ل ہے، اس مادے میں برابری اور مساوات وانصاف کا مفہوم ہے۔لسان العرب میں ہے: ’’عدل، إنہ مستقیم وھو ضدّ الجور، العدل: من أسماء اﷲِ ھو الذي لایمیل بہ الھوٰی، العدل الحکم بالحق‘‘[1] ’’عدل، اس کا معنی سیدھا ہے اوریہ جور کی ضد ہے۔ عدل لفظ اللہ کے ناموں میں سے ہے یعنی وہ خواہشات کی طرف مائل نہیں ہوتا، عدل حق کے ساتھ فیصلہ کرنے کو کہتے ہیں ۔‘‘ ٭ امام جرجانی رحمہ اللہ کا کہنا ہے:’’العدل الأمر المتوسط بین الإفراط والتفریط‘‘[2] ’’عدل اِفراط و تفریط کے درمیان متوسط کام کو کہتے ہیں ۔‘‘ ایڈورڈولیم لین کے مطابق اُمورومعاملاتِ قضامیں درست اور برابری کا رویہ اختیار کرنے کو عدل کہتے ہیں ۔[3] عدل کے مختلف معنوں میں سے ایک معنی ’برابر‘ اور یکساں بھی ہیں ۔[4]جیسا کہ قرآنِ کریم میں ہے:﴿ اَوْ عَدْلُ ذَلِکَ صِیَامًا لِّیَذُوقَ وَبَالَ اَمْرِہ﴾[5] ’’یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کیے کی سزا چکھے۔‘‘ عَدَل (بالفتح) کے معنی قیمت، فدیہ، مرد صالح اور حق وانصاف کے ہیں ۔[6] ٭ عدل ’فدیہ‘ کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔[7] اس کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے :
Flag Counter