Maktaba Wahhabi

44 - 78
والأکثرون غیر متجہ بل تعقَّبہ شیخنا شیخ الاسلام في محاسن الإصطلاح فقال: ھٰذا ممنوع فقد نقل المتأخرون عن جمع من الشافعیۃ والحنفیۃ والمالکیۃ والحنابلۃ أنھم یقطعون بصحۃ الحدیث الذي تلقتہ الأمۃ بالقبول (النکت علی ابن صلاح:ج۱/ص۳۷۴) ’’امام نووی رحمہ اللہ کا یہ قول کہ ابن صلاح رحمہ اللہ کا موقف جمہور اور محققین محدثین کے خلاف ہے، صحیح نہیں ہے۔ بلکہ ہمارے شیخ ،شیخ الاسلام نے ’محاسن الاصطلاح‘ میں لکھا ہے کہ امام نووی رحمہ اللہ کی بات غلط ہے ۔ہمارے شیخ نے متاخرین شافعیہ، حنفیہ ،مالکیہ اور حنابلہ کی ایک جماعت سے یہ نقل کیاہے کہ وہ ایسی حدیث کی صحت کو قطعی مانتے ہیں جس کو اُمت میں ’تلقی بالقبول‘ حاصل ہو۔‘‘ ٭ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں : فان جمیع أھل العلم بالحدیث یجزمون بصحۃ جمہور أحادیث الکتابین وسائر الناس تبع لھم في معرفۃ الحدیث فإجماع أھل العلم بالحدیث علی أن ھذا الخبر صدق کإجماع الفقہاء علی أن ھذا الفعل حلال أو حرام أو واجب وإذا أجمع أھل العلم علی شيء فسائر الناس تبع لھم فإجماعھم معصوم لا یجوز أن یجمعوا علی خطإ (فتاوی ابن تیمیہ:ج۱۸/ص۱۷) ’’تمام محدثین صحیحین کی عام احادیث کوقطعاًصحیح کہتے ہیں اور عوام الناس حدیث کے علم میں محدثین کے پیروکار ہیں ۔پس محدثین کا کسی خبر کے صدق پر اجماع ایسا ہی ہے جیسا کہ فقہا کا کسی فعل پر اجماع ہو کہ یہ حلال، حرام یا واجب ہے اور جب اہل علم کا کسی چیز پر اجماع ہوجائے تو تمام عوام الناس اس اجماع میں علما کے تابع ہوتے ہیں (یعنی علما کا اجماع پوری امت کے اجماع کے قائم مقام ہے)لہٰذا اُمت اپنے اجماع میں معصوم ہے اور پوری اُمت کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ خطا پر اکٹھی ہو۔ ‘‘ امام نووی رحمہ اللہ کا دوسرا دعویٰ یہ ہے کہ صرف خبر متواتر سے علم یقین حاصل ہوتا ہے ، امام نووی رحمہ اللہ کا یہ دعویٰ بھی صحیح نہیں ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، امام نووی رحمہ اللہ کے تعاقب میں لکھتے ہیں : أما قول الشیخ محي الدین نووي: ’لا یفید العلم إلا أن تواتر‘
Flag Counter