Maktaba Wahhabi

118 - 79
افکارِمعاصرین پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی قسط نمبر2 ’مفکر ِقرآن‘ بمقابلہ ’مصورِ پاکستان‘ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ مسلمانانِ برصغیر کی عظیم فکری شخصیت ہیں اور آپ نے شاعری کے ذریعے مسلم اُمہ میں بیداری کی لہر پیدا کی۔ اثرآفرینی اور ملی افکار کی بدولت آپ کی شاعری ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔لیکن ان غیر معمولی خصائص کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کے جملہ افکار اور شاعری کو مقامِ عصمت اور تقدس حاصل ہے۔ ایک انسان ہونے کے ناطے اس میں بعض پہلووں سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے، خود آپ کے افکار میں بھی ارتقا کا عمل جاری رہا جس کے اثرات آپ کی شاعری میں بھی جھلکتے ہیں ۔ زیر نظر مقالہ میں بعض موضوعات کے حوالے سے شاعر مشرق علامہ اقبال اور منکر حدیث غلام احمد پرویز کے افکار ونظریات کا ایک تقابل پیش کیا جارہا ہے جس سے یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ پرویز نے محض اپنے مقاصد کیلئے علامہ اقبال کا نامِ نامی استعمال کیا ہے۔ آپ کے نام کو استعمال کرنے کی وجہ سے ایسا ہرگز نہ سمجھا جائے کہ علامہ اقبال بھی ایسے ہی خیالات رکھتے تھے اور نہ ہی یہ کہ پرویز کے ملحدانہ نظریات کو علامہ کی کوئی تائید حاصل ہے۔ اس مقصد کے لئے متعدد مثالوں کو پیش کرتے ہوئے دونوں کے اقتباسات کی نشاندہی پر ہی اکتفا کیا گیا ہے، جبکہ نفس مسئلہ کے بارے میں مقالہ کی طوالت کے پیش نظر اپنے تبصرہ یا ان پر محاکمہ سے گریز کیا گیا ہے۔اس مضمون کی پہلی قسط اپریل 2006ء میں شائع ہوئی جس میں 6 مختلف اُمور پر پرویز اور علامہ اقبال کے درمیان فکری تضادات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ درمیان میں طلوعِ اسلام کے جوابات پر مبنی دو مضامین شائع ہوجانے سے زیر نظر مضمون میں انقطاع پیدا ہوگیا۔ دوسری اور آخری قسط اب ملاحظہ فرمائیے۔ ح م ساتواں اختلاف ’تصوف‘ کی بابت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور پرویز صاحب کے مابین جن اُمور میں اختلاف تھا، ان میں ایک امر تصوف کا معاملہ بھی تھا۔ اوّل الذکر تصوف کے قائل تھے جبکہ موٴخر الذکر اس کے سخت خلاف تھے۔ تصوف کیا ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ انسانی زندگی پر اس کے اثرات کیا ہیں ؟ ان تمام اُمور سے قطع نظر کرتے ہوئے، یہاں صرف یہ عرض کرنا مقصود ہے کہ تصوف سے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی دلچسپی اور ان کے متصوفانہ اشعار و اعمال کا ذکر، جب کیا جاتا
Flag Counter