مطالعاتی دورے کی غرض سے ملک سے باہر تھے۔ اُنہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیاکہ اس مجلس کے ثمرات دھیرے دھیرے سامنے آ رہے ہیں جن میں سر فہرست فاضلین جامعہ کا مختلف مقامات پربحیثیت ِاُستاد ، امام مسجد اورخطیب تقرر ہے۔ بعد ازاں شیخ الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنی نے اپنے خطاب میں اس تیسری مسلسل اجلاس کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ موسم کی شدت اور مصروفیات کے باوجود رابطہ کونسل کے تمام اراکین کا پہنچنا باعث ِمسرت ہے ۔جس طرح ٹرانسفارمربجلی کا مرکز ہوتا ہے اور بجلی کو آگے منتقل کرتاہے ،اسی طرح ہمارا اکٹھا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ہم میں قوت موجود ہے جو کہ دیگر فضلا تک خیر کو پہنچانے کے لئے معاون ثابت ہوگی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ پچھلی مجلس میں ہم نے اُستاد کے حوالہ سے بات کی تھی، ہمارا آج کا پیغام شاگرد کے حوالے سے ہے کہ اساتذہ طلبا میں رغبت پیدا کریں ۔ جتنی رغبت وہ پیداکریں گے، ان کا تعلیمی نظام اتنا ہی ثمر آور اور علم نفع بخش ہوگا۔ ترغیب دلانے کے لئے اُستاد کا باہمت اورمتحرک وفعال ہونا ضروری ہے۔ استاد کی رغبت میں کمی کا نتیجہ ہے کہ ہمارے اداروں سے فارغ التحصیل طلبہ قومی دھارے سے کٹے ہوئے ہیں ۔عوام کی طلب اورہوتی ہے اور ہم مدارس میں خطیب، قلم کار اور مدرّس بناتے ہیں جب کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ زندگی کے تمام شعبہ جات میں ہمارے فضلا ایک جزوِ نافع کی حیثیت سے ہر جگہ کام کریں تاکہ دینی اثرات زیادہ سے زیادہ پھیلیں اور دینی مسائل سے زیادہ سے زیادہ آگاہی ہو سکے جس کے لئے ہمیں مدارس ومراکز کی مرکزیت کو تقویت دینی چاہیے۔ اس سلسلے میں بنیادی چیز استاد کا اپنے شاگردوں میں کسی بھی چیز کی رغبت پیدا کرنا ہے۔ اس کے لئے مدرّسین ومبلغین کا باہم ایک مقصد کے لئے مربوط ہونا بھی ضروری ہے۔ مزید برآں ہمیں اپنے اداروں کو تخلیقی صلاحیتوں بلکہ بہتری اور عمدگی کے لئے دوسروں کا مطالعہ کرکے اپنے کام کو آگے بڑھانا چاہئے۔ کسی بھی مقصدکو حاصل کرنے کے تین ہی بنیادی عناصر ہوتے ہیں جوکہ قرونِ اولیٰ میں ہر شخص استعمال کرتاآیاہے اورمطلوبہ نتائج بھی ان کے قدم چومتے رہے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں : 1. محرک: تعلیم میں اصل محرک استاد ہوتا ہے ۔جب تک معلم ومدرّس کسی مسئلے میں ترغیب |