ہوناچاہیے۔ 4. دہشت گردی کے موضوع پر کانفرنسوں کا انعقاد کر کے اس الزام اور تاثر کو دور کرنا چاہیے کہ مسلمان دہشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ دہشت گردی کے اسباب کو واضح کرنے کی ضرورت ہے اور ان اسباب کا ذمہ دار کون ہے؟ یہ حقائق منظر عام پر لانے چاہئیں ۔ مولانا عبدالواحد سلفی کا خطاب ناظم اعلیٰ جمعیت اہلحدیث، بلتستان مولانا عبدالواحد سلفی نے گفتگو کرتے ہوئے بلتستان میں مذہبی کشیدگی اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے مسائل کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ۱۹۸۸ء سے گلگت میں مذہبی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اب ان فرقہ وارانہ اور تشدد پسندانہ کاروائیوں کا آغاز بلتستان میں بھی ہو چکا ہے۔ گلگت میں شیعہ رہنما آغا ضیاء الدین نے پورے بلتستان کا دورہ کیا اورجگہ جگہ جلسوں میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے بچوں کو ابوبکر، عمر، عثمان ’رضی اللہ عنہم‘ پڑھا پڑھا کر ان کے ذہنوں کو خراب کیا جا رہا ہے۔ اور لوگوں کو یہ مطالبہ کرنے کے لئے مشتعل کیا کہ نصاب تعلیم سے خلفائِ راشدین کے ناموں کو نکال دیا جائے۔ سکولوں اور کالجوں کے طلبا کو تعلیمی اداروں سے نکال کر پورے سکردو میں احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ توڑ پھوڑ کی گئی۔ وہاں کی انتظامیہ کو چاہیے تھاکہ وہ شہریوں کی املاک کا تحفظ کرتی مگر انتظامیہ بھی ان کے ساتھ تھی۔ اگر پاکستان کے علما، اہل فکر، اور اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیتوں نے اس مسئلے کے حل کے لئے کوئی کوشش نہ کی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں ۔ بلتستان کے اہل حدیث اور غیر اہل حدیث علماء نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان میں نصاب کمیٹی کے ممبران اور اثر و رسوخ رکھنے والے علما سے اس سلسلے میں ملاقاتیں کی جائیں ۔ کہیں یہ نہ ہو کہ وہاں کی انتظامیہ ان کے تشددآمیز مظاہروں سے مرعوب ہو کر نصاب بدلنے کا غیر دانشمندانہ فیصلہ کر لے۔ لہٰذا یہاں کے علما کو بلتستان میں اپنے بھائیوں کے مسائل اور مشکلات کا حل تلاش کرنے کے لئے بھر پور تعاون کرنا چاہیے۔ |