Maktaba Wahhabi

54 - 63
کہیں بھی ہیں ۔ علم کی بدولت سب کچھ ان کے پاس ہے۔ وہ کسی کے محتاج نہیں ۔ نہ ہی انہیں کسی سے مرعوب ہونے کی ضرورت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ فرامین انہیں مد نظر رکھنا چاہئیں : 1. ’’لاینبغي للمؤمن أن یذل نفسہ‘‘ ( سنن ابن ما جہ) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی مؤمن کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کرے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: وہ کیسے؟ تو آپ نے فرمایا:’’ اپنے آپ کو ایسی مشکلات میں اُلجھا لے جن کا سامنا کرنے کی اس میں استطاعت نہ ہو۔‘‘ ٖٖ2. ’’تعس عبدالدینار وعبدالدرھم وعبدالخمیصۃ … ‘‘ (صحیح بخاری) ’’ذلیل ہو گیا درہم ودینار اور چادر کا حریص۔ اگر اسے دیا جائے تو خوش رہے اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہو جائے، ایسا شخص حقیر و ذلیل ہو گیا، اگر اسے کانٹا چبھے تو کوئی اس کا کانٹا نکالنے والا نہ ہو۔ خوشخبری ہے اس بندے کے لیے جو اللہ کے راستے میں گھوڑے کی لگام تھامنے والا ہے، پراگندہ سر اور غبار آلود قدموں والا ہے، اگر اسے حفاظت پر مامور کیا جائے تو حفاظت کرتا ہے، اگر لشکر کے پیچھے اس کو رکھا جائے تو پیچھے رہتا ہے۔ اگر کسی کے پاس آنے کی اجازت مانگے تو اسے اجازت نہیں دی جاتی اور اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہیں کی جاتی۔‘‘ 3. ’’ائتمروا بالمعروف وتناھوا عن المنکر‘‘ ( سنن ابن ماجہ) ’’نیک کام کرو، برائی سے اجتناب کرو۔‘‘ خصوصاً جب بخیلی کا راج ہو، خواہش کی پوجا کی جا رہی ہو، دنیا کو ترجیح دی جا رہی ہو اور ہر ایک اپنی رائے پر فریفتہ ہو اور معاملہ آپ کے بس سے باہر ہو تو آپ صرف اپنے آپ کو سنبھالیں ۔ ان احادیث کی روشنی میں ہمیں تین باتوں کا خیال رکھنا چاہیے: 1. ہماری باتوں میں سچائی ہو، اپنے قول وفعل کو جھوٹ سے پاک وصاف رکھنا چاہیے۔ 2. گفتگو اور تقریر میں مبالغہ آرائی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ جب ہم اپنی کامیابیوں کے بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں جو حقیقت میں مبالغہ آرائی ہوتی ہے۔تو دشمن چوکنا ہو جاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ واقعتا ہم دنیا پر چھا رہے ہیں تو وہ ہمارے خلاف مصروفِ عمل ہو کر
Flag Counter