Maktaba Wahhabi

53 - 63
اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے پروپیگنڈہ مہم اپنے عروج پر ہے۔ وہ جہاد جو مسلمانوں کی آزادی، انسانی حقوق کے تحفظ، دین کے دفاع اور فتنہ وفساد کی جڑ کاٹنے کا سبب ہے، اسے دہشت گردی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ تاکہ اس کی آڑ میں جہاد کانام لینے والوں کو پس دیوارِ زنداں دھکیل دیا جائے ۔ کالے پانیوں اور عبور دریائے شور کی یادوں کو پھر سے تازہ کیا جائے۔ ذ ہنی اور فکری بگاڑ پیدا کرنے کے لئے عیاشی وفحاشی کو فروغ دے کے مسلمان معاشروں کو لادین اور سیکولر بنانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ۔ ان حالات میں مسلمان عوام کو بالعموم اور علما حضرات کو بالخصوص دشمنانِ اسلام کی سازشوں کا اِدراک ہوناچاہیے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ان سازشوں کا توڑ کر سکیں ۔ اپنے عقائد، دینی اقدار اور انسانی واسلامی حقوق کا تحفظ کر سکیں ۔ آج کے اجلاس میں علمائِ کرام کو اس لیے دعوت دی ہے کہ ہم موجودہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اہل حدیث بھائیوں کو ایک فکر دیں ۔ جس کی روشنی میں وہ موجودہ دور کے فتنوں سے نبرد آزما ہو سکیں اور کتاب وسنت کی دعوت کے کام کو مزید بہتر اور مؤثر طریقے سے آگے پھیلا سکیں ۔ آج لوگ قرآن وسنت کی دعوت کے پیاسے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کس طرح دعوت کے دائرہ کار کو وسیع سے وسیع کرسکتے ہیں ۔ پہلی نشست کا صدارتی خطاب: ڈاکٹرحافظ عبدالرشید اظہر ڈاکٹرحافظ عبدالرشید اظہر صاحب نے ’سورۃالعصر‘ کی روشنی میں علماء کرام کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ انہیں اپنے منصب کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔ اور پھر دعوت کا کام اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے سرانجام دینا چاہیے۔ علماء کرام کا منصب اللہ کے بندوں کی اصلاح اور تعمیر شخصیت ہے۔ یہ ایساکام ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ! ہمارے منصب کا تقاضا پہلے اپنی اصلاح ہے۔ دوسروں کو مخاطب کرنے سے قبل اپنے آپ کو مخاطب کیا جائے۔ علماء کرام کو اللہ تعالیٰ نے بہت اونچے مقام پر فائز فرمایا ہے۔ وہ جہاں
Flag Counter