Maktaba Wahhabi

32 - 79
سال حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے تین دن بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست ِ مبارک پر اسلام کی بیعت کی۔ اس قول کی مزید تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ اکثر علماء کی یہ رائے ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ سے پہلے اُنتالیس مرد مسلمان ہوچکے تھے۔آپ رضی اللہ عنہ کے مسلمان ہونے سے چالیس کا عدد پورا ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : لقد رأيتنی وما أسلم مع رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم إلا تسعة وثلاثون وکمّلتهم أربعين(۲۸) ’’میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف اُنتالیس آدمی اسلام لاچکے ہیں اور میں نے ایمان لاکرچالیس کا عدد مکمل کیا‘‘ حاصل بحث یہ ہے کہ اگر محققین کے اس قول کا اعتبار کیا جائے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے نبوت کے دوسرے سال ہی اسلام قبول کرلیا تھا تو یہ حقیقت مزید واضح ہوجاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت ابتدا ہی میں دارِارقم کو اپنی دعوتی سرگرمیوں کا مرکز بناچکے تھے کیونکہ اس بات پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ ان دونوں حضرات نے دارِ ارقم میں ہی جاکر اسلام قبول کیاتھا۔ مؤرخین اسلام اور سیرت نگاروں کی مذکورہ بالا تصریحات سے یہ حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہے : 1. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں آنے والے طالبانِ حق کو دعوتِ اسلام دیتے تھے اور جویہاں آیا فیض ہدایت پاکر ہی نکلا۔ 2. دارِ ارقم اہل اسلام کے لئے اطمینانِ قلب اور سکون کا مرکز تھا؛ بالخصوص نادار،ستائے ہوئے اور مجبور ومقہور اور غلام یہاں آکر پناہ لیتے تھے۔ 3. یہاں پر ذکر اللہ اور وعظ وتذکیر کا فریضہ بھی مسلسل انجام پاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جانثاروں کے ساتھ اجتماعی دعائیں بھی فرماتے تھے۔حضرت خباب رضی اللہ عنہ کے بیان سے تو یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ محسن انسانیت یہاں راتوں کو بھی بندگانِ خداکی ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور التجائیں فرماتے تھے۔ 4. اس مکان میں مبلغین اسلام کی کارکردگی کاجائزہ لیاجاتا تھا، تبلیغ کے آئندہ منصوبے بنتے تھے اور خود مبلغین کی تربیت کا کٹھن کام بھی انجام پاتا تھا۔ دارِارقم کے تربیت یافتہ معلّمین میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ، خباب رضی اللہ عنہ بن ارت،عبداللہ رضی اللہ عنہ بن مسعوداور مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیرخاص طور پر
Flag Counter