Maktaba Wahhabi

71 - 71
آج دنیا کی عمومی صورتِ حال پھر اس سطح پر آگئی ہے کہ خواہشات اور محدود عقل پرستی نے ہر طرف ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور آسمانی تعلیمات کا نام لینے کو جرم قرار دیا جارہا ہے۔ آج کی اجتماعی عقل نے اللہ تعالیٰ کی حاکمیت سے انکار کرکے حاکمیت ِمطلقہ کامنصب خود سنبھال لیا ہے اور وحی الٰہی سے راہنمائی حاصل کرنے کے بجائے اس کے نشانات و اثرات کو ختم کرنے کی ہر سطح پر کوشش ہورہی ہے۔ اس فضا میں ’اعلاء کلمة اللہ‘ کا پرچم پھر سے بلند کرنا اگرچہ مشکل بلکہ مشکل تر دکھائی دیتا ہے لیکن جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و سیرت کا تقاضا یہی ہے کہ نسل انسانی کو خواہشات کی غلامی اور عقل محض کی پیروی کے فریب سے نکالا جائے اور اسے آسمانی تعلیمات کی ضرورت و اہمیت کا احساس دلاتے ہوئے وحی الٰہی کی ہدایات کے دائرے میں لانے کی کوشش کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی دنیا کے مختلف خطوں میں مسلمان جس مظلومیت اور کسمپرسی کے عالم میں ظالم اور متسلط قوتوں کی چیرہ دستیوں کا شکار ہیں اور انہیں جس بے رحمی اور سنگ دلی کے ساتھ ان کے مذہبی تشخص کے ساتھ ساتھ قومی آزادی اور علاقائی خود مختاری (Territorial Independence) سے محروم کیاجارہا ہے اس کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا اور ان مظلوم مسلمانوں کو ظلم و جبر کے ماحول سے نجات دلانے کے لئے جو کچھ ممکن ہو کر گزرنا، یہ بھی جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ارشادات کا ایک اہم حصہ ہے جس سے صرفِ نظر کرکے ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کا دعویٰ نہیں کرسکتے۔ ان دو عظیم تر ملی مقاصد کے لئے جدوجہد کے مختلف شعبے ہیں ۔ فکر و فلسفہ کا میدان ہے، میڈیا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جولانگاہ ہے، تہذیب و ثقافت کا محاذ ہے، تعلیم و تربیت کا دائرہ ہے، لابنگ اور سفارت کاری کا شعبہ ہے اور عسکری صلاحیت کے ساتھ ہتھیاروں کی معرکہ آرائی ہے۔ یہ سب جہاد فی سبیل اللہ کے شعبے اور اعلاء کلمہ اللہ کے ناگزیر تقاضے ہیں ۔ اس لئے آج کے دور میں ’سنت ِنبوی کی روشنی میں جہاد کا مفہوم‘ یہ ہے کہ : …٭ نسل انسانی کو خواہشات کی غلامی اور عقل محض کی پیروی سے نکال کر اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اور آسمانی تعلیمات کی عمل داری کی طرف لانے کے لئے ہر ممکن جدوجہد کی جائے۔ …٭ اسلام کی دعوت اور قرآن و سنت کی تعلیمات کو نسل انسانی کے ہر فرد تک پہنچانے اور اس کی ذہنی سطح کے مطابق اسے دعوتِ اسلام کامقصد و افادیت سمجھانے کااہتمام کیا جائے۔ …٭ ملت ِاسلامیہ کو فکری وحدت ، سیاسی مرکزیت، معاشی خود کفالت، ٹیکنالوجی کی مہارت اور عسکری قوت و صلاحیت کی فراہمی کے لئے بھرپور وسائل اور توانائیاں بروئے کار لائی جائیں ۔ …٭ مسلمان کو صحیح معنوں میں مسلمان بنانے اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق مسلمانوں کے
Flag Counter