Maktaba Wahhabi

19 - 71
کتاب وحکمت مفسر: مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ تعددِ ازواج، متعہ اور حق مہر ( نو طبع شدہ تفسیر تیسیر القرآن سے اِنتخاب ) (۱) سورة النساء : آیت نمبر۳،۴ ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ﴿٣﴾ وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا﴾ اور اگر تمہیں یہ خطرہ ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں اُن سے انصاف نہ کرسکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے جو تمہیں پسند آئیں ، دو، دو، تین، تین، چار، چار تک نکاح کر لو لیکن اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ ان میں انصاف نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی کافی ہے۔ یا پھر وہ کنیزیں ہیں جو تمہارے قبضے میں ہوں بے انصافی سے بچنے کے لیے یہ بات قرین صواب ہے نیز عورتوں کو ان کے حق مہر بخوشی ادا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو [۶] یتیم لڑکیوں کے سرپرستوں کو ان سے ناانصافی کرنے سے روکا گیا ہے اور فرمایا کہ اگر تم صاحب ِجمال لڑکی کا اتنا مہر ادا کر سکو جتنا باہر سے مل سکتا ہے تو تم اس سے نکاح کر سکتے ہو ورنہ اور تھوڑی عورتیں ہیں ، ان میں سے اپنی حسب ِپسند چار تک بیویاں کر سکتے ہو۔ مگر اس شرط کے ساتھ کہ ان میں مساوات کا لحاظ رکھو اور اگر یہ کام نہ کر سکو تو پھر ایک بیوی پر اکتفا کرو، یا پھر ان کنیزوں پر جو تمہارے ملک میں ہوں ۔ مندرجہ ذیل دو احادیث بھی ان اَحکام پر روشنی ڈالتی ہیں : ۱۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غیلان بن سلمہ ثقفی رضی اللہ عنہ جب اسلام لائے تو ان کے نکاح میں دس
Flag Counter