Maktaba Wahhabi

55 - 70
تفسیر ابن کثیر کی قدرومنزلت موٴرخین اور اصحابِ نظر اس تفسیر کی تعریف اور توصیف میں رطب اللسان ہیں : امام سیوطی کی رائے ہے کہ ”اس طرز پر اب تک اس سے اچھی کوئی تفسیر نہیں لکھی گئی“[1] صاحب ِ’البدر الطالع‘ فرماتے ہیں : ”ابن کثیر نے اس میں بہت سا مواد جمع کردیاہے ۔ انہوں نے مختلف مذاہب و مسالک کا نقطہ نظر اور اخبار و آثار کا ذخیرہ نقل کرکے ان پر عمدہ بحث کی ہے۔ یہ سب سے بہترین تفسیر نہ سہی، لیکن عمدہ تفاسیر میں شمار ہوتی ہے“[2] ابوالمحاسن الحسینی کا بیان ہے: ”روایات کے نقطہ نظر سے یہ سب سے مفید کتاب ہے کیونکہ (ابن کثیر) اس میں اکثر روایات کی اسناد پر جرح و تعدیل سے کلام کرتے ہیں او رعام روایت نقل کرنے والے مفسرین کی طرح وہ مرسل روایتیں ذکر نہیں کرتے“[3] علامہ احمد محمد شاکر لکھتے ہیں : ”امامِ مفسرین ابوجعفر طبری کی تفسیر کے بعد ہم نے عمدگی اور گہرائی میں (تفسیر ابن کثیرکو ) سب سے بہتر پایا ہے اورہم نہ تو ان دونوں کے درمیان اور نہ ہی ان کے بعد کی کسی تفسیر سے جو ہمارے سامنے ہیں ، موازنہ کرسکتے ہیں ۔ ہم نے ان دونوں جیسی کوئی تفسیر نہیں دیکھی اور نہ کوئی تفسیر ان کا مقابلہ کرسکتی ہے۔ علماء کے نزدیک یہ تفسیر، حدیث کے طالب علموں کے لئے اسانید و متون کی معرفت اور نقد و جرح میں بہت معاون ہے۔ اس لحاظ سے یہ ایک عظیم علمی کتاب ہے اور اس کے
Flag Counter