Maktaba Wahhabi

8 - 79
شان نزول:اس آیت مبارکہ میں لفظ اس يُقَتَّلُوا استعمال ہواہے۔جس کا لفظ مطلبی مطلب"ٹکڑے ٹکڑے کرنا" ہے۔مختلف تفاسیر میں اس آیت کے شان نزول کے متعلق جو تفصیلات ملتی ہیں ،اس کی رو سے یہ آیت قبیلہ عرینۃ کے دغاباز،مرتد،ظالم افراد کے بارے میں اتری ہے۔تفسیر ابن کثیر میں بالتفصیل سے اس آیت کا پس منظر بیان کیا گیا ہے۔چنانچہ بخاری ومسلم میں ہے کہ قبیلہ عرینۃ(عکل) کے آٹھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے،آپ نے ان سے فرمایا اگر تم چاہو تو ہمارے چرواہے کے ساتھ چلے جاؤ،اونٹوں کا دودھ وغیرہ تمہیں ملے گا،چنانچہ یہ گئے اور ان کی بیماری جاتی رہی تو انہوں نے ان چرواہوں کو مارڈالا اور اونٹ لے کر چلتے بنے۔انہوں نے چرواہوں کی آنکھوں میں گرم سلائیاں بھی پھیری تھیں ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کو ان کے پیچھے دوڑایا کہ انہیں پکڑ لائیں ۔چنانچہ یہ گرفتار کئے گئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے گئے۔پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے اور آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیری گئیں اور دھوپ میں پڑے ہوئے تڑپ تڑپ کرمرگئے۔صحیح مسلم میں ہے یہ پانی مانگتے تھے مگر انہیں پانی نہ دیا گیا۔نہ ان کے زخم دھوئے گئے۔انہوں نے چوری بھی کی تھی ،قتل بھی کیا تھا،ایمان کے بعد کفر بھی کیا تھا اور اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑتے بھی تھے۔ موت کے وقت پیاس کے مارے ان کی یہ حالت تھی کہ زمین چاٹ رہے تھے۔(تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ جو لشکر ان مرتدوں کو گرفتار کرنے
Flag Counter