Maktaba Wahhabi

78 - 79
آجاتی ہے۔وسطی ایشیا کی مسلمان ریاستوں کے مسلمان اگرچہ کافر نہیں ہوئے سچی بات یہ ہے کہ روسی کمیونسٹوں کی اسلام پرقدغنوں کی وجہ سے وہ صحیح معنوں میں مسلمان بھی نہ رہ سکے۔یہی وجہ ہے کہ سوویت یونین سے آزاد ہونے کے باوجود ازبکستان ،تاجکستان،قازقستان اور دیگر وسط ایشا کی مسلمان ریاستوں پر جو گروہ قابض ہے۔وہ نظریاتی اعتبار سے اب بھی اشتراکی ہے۔سیکولر ریاست میں چونکہ آزادی اظہار کے نام پر عریانی وفحاشی کو خوب تشہیر دی جاتی ہے۔ذرائع ابلاغ جنسی شہوت رانی کو ہوادینے والے پروگرام نشر کرتے ہیں جو نوجوان نسل کے اذہان کو مسموم کردیتے ہیں ،اسی لیے قوم کی اچھی خاصی تعداد ان سفلی لذات کوشیوں کی عادی ہوجاتی ہے۔ایک وقت ایسا آتا ہے کہ سیکولر ریاست میں ایک بہت بڑا گروہ پیدا ہوجاتا ہے۔جو اپنے آپ کو اسلامی قوتوں کو حریف سمجھتے ہوئے سیکولرازم کا اسی طرح جذباتی انداز میں دفاع کرتاہے۔جس طرح مذہبی طبقہ اسلام یا کسی دوسرے مذہب کا کرتا ہے۔یورپ اور ترکی میں بالکل یہی صورت رونما ہوتی ہے۔اب اگر یورپی ملک میں سیکولرازم کے خلاف بات کی جائے،تو وہاں کے ذرائع ابلاغ کے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے طوفان کھڑا کردیتے ہیں اور بات کرنے والے کو منہ چھپانا مشکل ہوجاتا ہے۔ 4۔پاکستان کے لادینیت پسند مغرب زدہ طبقہ کا اصل ہدف ہی یہ ہے کہ ترقی کے نام پر اس ملک میں مغربی تہذیب اور الحاد کو رواج دیاجائے۔وہ خود سوچنے سمجھنے یا آزادانہ تحقیق کی صلاحیت سے محروم ہے۔ان کا فکر حقیقی سرچشمہ تہذیب مغرب ہی ہے۔یورپی مفکرین کے افکار کی جگالی کو ہی یہ لوگ دانشوری کا نام دیتے ہیں ۔پاکستان کے بدیسی اشتراکیوں کو کوئی تحریر دیکھیں یا ان کی تقریر سنیں ۔ڈیڑھ درجن اشتراکی اصطلاحات کو گھما پھرا کر یہ لوگ موقع بے موقع بیان کرتے رہتے ہیں ۔یہی حال مغربی تہذیب کے دلدادگان کا ہے۔پاکستانی کلچر،اُردو زبان،مقامی لباس،مقامی کھانوں اور مقامی اقدار سے انہیں قطعاً کوئی دلچسپی نہیں ہے،بلکہ اُن سے یہ نفرت کرتے ہیں ۔مقامی اقدار سے نفرت کے اظہار کو یہ روشن خیالی کا نام دیتے ہیں ۔ اگر اس ملک میں سیکولرازم کو نافذ کردیاجاتا ہے۔تو سرکاری ذرائع ابلاغ میں قومی ثقافت کو معمولی سی جھلک جو آج ہم د یکھ پاتے ہیں ،یہ بھی مفقود ہوجائےگی۔اتاترک نے ترکوں کو ترکی ٹو پی پہننے سے منع کردیا،اس نے اعلان کیا کہ ترکوں کا لباس غیر مہذب اور ٖغیر شائستہ ہے لہذا اس نے مغربی لباس کا پہننا ضروری قرار دیا۔اس نے عربی رسم ا لخط کی بجائے رومی رسم الخظ جاری کیا جس کے نتیجے میں ترکوں کی آنے والی نسلیں مسلمانوں کے عظیم تاریخی ورثہ اور کتب سے بے گانہ ہوکر رہ گئیں۔ 5۔پاکستان میں سیکولر ازم کے نفاذ کی صورت میں سب سے زیادہ زور دینی مدارس پر پڑنے کا امکان ہے۔پاکستان کا لا دین طبقہ دینی مدارس کو"دہشت گردی کے اڈے" قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کررہاہے۔امریکہ اور یورپی ممالک کو بھی دینی مدارس کا وجود ایک آنکھ نہیں بھاتا کیونکہ ان مدارس کے فارغ التحصیل طلبہ مغربی تہذیب سے نفرت کرتے ہیں اور پاکستان میں الحاد کے فروغ میں
Flag Counter