باہر ہو جاتی ہے۔ 1997ء میں خواتین حقوق کمیشن کی رپورٹ درحقیقت عورت فاؤنڈیشن اور شرکت گاہ کی رپورٹوں پر مشتمل تھی اس رپورٹ کی تیاری میں سب سے زیادہ کردار عاصمہ جہانگیر نے ادا کیا۔ اس رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ حد ود آرڈ یننس کو منسوخ کیا جا ئے اور وفاقی شرعی عدالت کو ختم کیا جا ئے اسی رپورٹ میں اسقاط حمل کی اجا زت کی سفارش بھی کی گئی اور سب سے عجیب بات یہ کہ بیوی سے زنا بالجبر Marital Rapeکے مرتکب شوہروں کو عمر قید کی سزا دینے کی سفارش بھی کی گئی ۔ عاصمہ بیجنگ کانفرنس کی خرافات مثلاً ہم جنس پرستوں کے بنیادی حقوق اسقاط حمل کا حق وغیرہ کو درست سمجھتی ہے۔ جون 2000ء میں نیویارک میں ہونے والی بیجنگ پلس فائیو کانفرنس میں جو بے حیائی کا ایجنڈا پیش کیا گیا عاصمہ جہانگیر اور این جی اوز کی دیگر بیگمات نے اس کی مکمل تائید کی۔ عاصمہ جہانگیر کی بھارت یا ترا وہاں بھارتی جاسوسوں سے ملاقاتیں واہگہ باڈرپر بھارتی فوجیوں میں مٹھائی تقسیم کرنے اور ہندوؤں کے ساتھ رقص کے واقعات تو ابھی چند ہفتے پہلے کا معاملہ ہے۔ مندرجہ ذیل بالا سطور میں راقم نے چوہدری اعتزاز احسن احمد بشیر خالد احمد ڈاکٹر مبارک احمد اور عاصمہ جہانگیر کے خیالات کو مختصر الفاظ میں پیش کیا ہے ان میں سے ہر ایک فرد ایک مخصوص سیکولر گروہ کا نمائندہ ہے یہ فہرست نہ تو مکمل ہے اور نہ ہی پاکستان میں تمام سیکولر گروہوں کی سوچ کی اس سے مکمل نمائندگی سامنے آتی ہے مگر ان پانچ افراد کی سوچ کے مجموعہ کو سامنے رکھا جائے تو پاکستان میں سیکولرازم کے حامیوں کی اکثریت کے نظریات کی اصل حقیقت کو سمجھنے میں خاصی مدد ملتی ہے۔اگر انسان کا عمل اس کی سوچ کا آئینہ دار ہوتا ہے توپھر ان افراد کے فکرو عمل روشنی میں پاکستان میں سیکولرازم کا نفاذکس قدر خطرناک مضمرات کا حامل ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہےان افراد کے نظریات سے سیکولرازم کا جو مفہوم سامنے آتا ہے اس سے سیکولرازم سے مراد محض "غیر جانبداری" نہیں بلکہ صریحاً الحاد اور اسلام دشمنی ہے۔ ان کے خیالات علامات ہیں اس فکری سرطان کی جس کا مرض انہیں لاحق ہے۔ چوتھاحصہ سیکولر ازم کے نفاذ کےمضمرات آئین پاکستان کی روسے پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہے ۔پاکستانی آئین قر آن وسنت کی بالا دستی کے اُصول پر قائم ہے۔یہی وجہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 227 کی رو سے قرآن وسنت کے منافی کسی قسم کاقانون جوقرآن وسنت سے متصادم ہو ،کہ اسلام کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔بالفرض پاکستان میں سیکولرازم کو نافذ کردیاجائے،تواس سے جو گھمبیر انقلاب رونما ہوگا اور |