Maktaba Wahhabi

74 - 79
بخوبی لگا یا جا سکتا ہے۔ 4۔ڈاکٹر مبارک علی:ڈاکٹر مبارک علی بائیں بازوکے معروف مورخ ہیں تاریخ پر اشتراکی نقطہ نظر سے بیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف ہیں سیکولرازم کے پر جوش حامی ہیں سیاست اور مذہب کی تفریق پر یقین رکھتے ہیں یورپی معاشرے میں سیکولرازم کے ارتقاپر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ "یورپ میں صنعتی ترقی کے عمل کے نتیجہ میں جو سیاسی معاشی اور سماجی تبدیلیاں آئیں انہوں نے نہ صرف پرانی اقدار روایات اور نظریات کو کمزور کیا اور توڑ ابلکہ اس خلا کو نئے اداروں اور افکار سے پر کیا اس سارے عمل میں سیاست اور مذہب دوجداچیزیں رہیں اور یہی وجہ تھی کہ یورپ کے معاشرے میں جمہوریت اور سیکولرازم کی روایات فروغ پاسکیں غیر ثقافتی معاشروں میں مذہب اور سیاست کو ایک سمجھاجا تا ہے اسی لیے سیاسی حاکمیت کا جواز مذہب میں تلاش کیا جا تا ہے۔ مذہب اور سیاست میں تفریق ایک ایسا نظر یہ ہے جس پر ہر سیکولرفرد یقین رکھتا ہے سیکولرازم کے کے نفاذکا پہلا نتیجہ پہ یہی ہو گا ۔پاکستان جیسی اسلامی مملکت میں اس نظریہ کے نفاذ کے مضمرات کیا ہوں گے ہم اس پر آگے اظہار خیال کریں گے۔ 5۔عاصمہ جہانگیر : Feminismیا تحریک آزادی نسواں کاا صل سر چشمہ بھی سیکولرازم ہے عورتوں کے حقوق کے نام پر عالمگیر فتنہ برپا کیا جا رہا ہے اسی تحریک کے نتیجے میں یورپ میں خاندانی نظام تباہی کے کنارے پر پہنچ چکا ہے۔ عاصمہ جہانگیر عورتوں کے حقوق کی پاکستان میں سب سے بڑی چمپئن سمجھی جاتی ہے اسےپاکستان کے علاوہ یورپ کے سیکولر اداروں کی مکمل تائید و تعاون حاصل ہے۔ یہ عورت پاکستان میں سیکولرازم کے نفاذ کے لیے جنون میں مبتلا ہے وہ بارہا سیکولرازم کے نفاذ کا مطالبہ کر چکی ہے 17/جولائی 1994ء کو تو عاصمہ جہانگیرنے بڑے اعتماد سے یہ اعلان کیا۔" ہم ملک میں سیکولرازم لائیں گے"(روزنامہ جنگ) اس سیکولرعورت کے نظریات بے حد خطرناک ہیں یہ بے باک اور گستاخ عورت اپنے بیانات میں اہانت رسول کی مرتکب بھی ہو چکی ہے۔17مئی1996ءکی شام اسلام آباد ہوٹل میں ایک سیمینار کے دوران عاصمہ جہانگیر نے شریعت بل کے خلاف تقریر کرتے ہوئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (نعوذباللہ ) نہ صرف جاہل کہا بلکہ تعلیم سے نابلد ان پڑھ اور نہایت ست کے الفاظ استعمال کئے۔ عاصمہ کے اس بیان پر سخت احتجاج ہوا جو بعد میں C۔295،قانون توہین رسالت کی منظوری کی صورت میں منتج ہوا۔ متعدد بیانات میں عاصمہ نے کہاکہ پاکستان میں قوانین مذہبی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں اس نے اسلامی قوانین کو بار ہا غیر انسانی اور وحشیانہ کہا۔ عاصمہ نے خواتین کے جلوس کی قیادت کی انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا:" ملاں گردی بند کرو ۔پاکستان بچانا ہے تو مولوی کو بھگاناہے۔ "امن کا دشمن ملا"جمہوریت اور سیکولرازم لازم و ملزوم ہیں "۔مولوی کا نام سنتے ہی عاصمہ آپےسے
Flag Counter