Maktaba Wahhabi

71 - 79
تخریب کاروں کا راج ہے۔۔۔کس شخص کا ایسی پست اور نامعقول ذہنیت کے ساتھ اسمبلی میں بیٹھنا جسے سنجیدہ معاملات میں اختلاف کا شائستہ اسلوب بھی نہ آتا ہو۔بجائے خود ایک علامت عذاب ہے۔۔۔حضرت چوہدری اعتزاز احسن اس عظیم الشان سیاسی طبقہ دانشوراں سے تعلق رکھتے ہیں جو مخالف دین رجحانات کو قوم پر اختیارات پاکر جبراً ٹھونسنےکی کوشش کرتاہے۔۔۔ چوہدری اعتزاز احسن کو کسی اچھے روحانی معالج کی ضرورت ہے۔"(ہفت روزہ زندگی لاہور :22تا 28جون 1990ء) 2۔احمد بشیر : یورپ میں سیکولر ازم کی بھیانک صورت اشتراکیت کے روپ میں سامنے آئی۔اشتراکیت نے تومذہب کو، افیون قراردے کر سرے سے مذہب کی اہمیت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ پاکستان میں بدترین سیکولر طبقہ وہ ہے جس نے اشتراکیت کو اوڑھنابچھونا بنا رکھا ہے سوشلزم اور سیکولرازم اپنے مزاج اور نظریہ کے اعتبار سے الحاد اور مریضانہ مادہ پرستی پر مبنی نظام فکر ہیں ۔ احمد بشیر کو پاکستان کے اشتراکیوں میں ایک کٹر ،باغی اور بزرگ سیکولر دانشور کی حیثیت سے جا نا جا تا ہے۔ راجہ فتح خان نامی ایک شخص نے ارشاد احمد حقانی صاحب کی جانب سے پاکستان میں "اسلام جمہوریت اور سیکولرازم "کے متعلق شروع کی گئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے حقانی صاحب کو ایک مفصل خط لکھا۔اس خط میں راجہ فتح خان احمد بشیر کو پاکستان میں مادہ پرستوں کے نمائندے اور علامات کے طور پر ان الفاظ میں پیش کرتا ہے۔ "مادیت والوں کا اس پر اعتراض ہے کہ اگر خالق کے بغیر کوئی چیز ےخلیق نہیں ہو سکتی تو خود خالق کائنات کو کس نے تخلیق کیا ہے "(نعوذ باللہ ) اس طرح یہ دونظریات ایک دوسرے کو قائل کر ہی نہیں سکتے ۔نہ کوئی احمد بشیر کسی ارشاد احمد حقانی کو قائل کر سکتا ہے اور نہ کوئی ارشاد احمد حقانی کسی احمد بشیر کو" (2اپریل 1999ء روزنامہ جنگ ادارتی صفحہ) ان سطور میں احمد بشیر کے چاہنے والے نے احمدبشیر کا جو نقشہ کھینچا ہے اس میں بڑے فخر سے اسے ملحد اور خدا کے وجود کا منکرظاہر کیا ہے حقیقت یہ ہے کہ انتہا پسند سیکولر افراد مذہب سے متفر ہونے کے بعد بالآخرالحاد پرستی کو ہی اپنا مذہب بنا لیتے ہیں ۔ احمد بشیر ملحد ہونے کے ساتھ ساتھ رقص و موسیقی و شراب نوشی کا بھی دلدادہ ہے اکتوبر1996ءمیں کل پاکستان موسیقی کانفرنس کے موقع پر احمد بشیر نے کتھک ڈانس کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ" ہمارے مولوی اس تفریح طبع پر مبنی رقص کی خوا مخواہ مخالفت کرتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ(نعوذ باللہ ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رقص دیکھا کرتے تھے آدم اور حوا بھی (نعوذ باللہ ) ناچتے ہوئے جنت سے نکلے تھے" اس طرح کے ملحد افراد رقص کا یہ شوق خود پورا کرتے رہیں تو غالباًان پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا۔لیکن یہ دریدہ دہن اپنے مکروہ افعال کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم جیسی پاکیزہ منزہ ہستی کے ساتھ منسوب کر کے شارع اسلام کی سخت توہین کے مرتکب ہوتے ہیں اور ایسا یہ جان بوجھ کر کرتے ہیں ۔ علماء نے احمد بشیر
Flag Counter