Maktaba Wahhabi

70 - 79
وہ اپنی فکر کے اعتبار سے اسلام کو عالمگیر نظام سمجھنے میں بھی تامل کا شکار ہیں چوہدری اعتزاز احسن ایڈووکیٹ ایک معروف دانشور ہیں موصوف پاکستان کے وزیرداخلہ بھی رہ چکے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے "انڈس ساگا"کے نام سے ایک مضبوط کتاب بھی تحریر کر چکے ہیں اس کتاب میں انہوں نے اسلام اور نظریہ پاکستان کے مقابلے میں قدیم ہندی کلچر کے گن گائے ہیں ارشاد احمد حقانی صاحب نے گذشتہ سال اپنے کالموں میں چوہدری اعتزاز احسن کی کتاب کے قابل اعتراض حصوں کی نشاندہی بھی کی تھی مئی 99ء میں راقم الحروف نے انہیں ہمدرد سنٹر میں تقریر کرتے ہوئے سنا جس میں مو صوف نے برملا یہ کہا کہ ہم ہمیشہ اس فرق (ہندو مسلم) کو ہی بیان کرتے رہتے ہیں جس سے ہماری قومی نفسیات پر منفی اثرات پڑے ہیں انھو ں نے اپنے مخصوص انداز میں دو قومی نظریہ کی مخالفت کی ۔ حاضرین میں سےایک فرد نے چٹ کے ذریعے ان کے اس بیان پر انہیں احتجاج بھی بھجوا یا۔ہندو مسلم کے ایک ہونے کا علمی اظہار انہوں نے اپنی صاحبزادی کی شادی کی تقریب کے دوران عملی صورت میں کیا جب بھارت سے کثیر تعداد میں ہندو اس تقریب کے مہمان تھے۔ 12مئی 1990ء کو چوہدری اعتزاز احسن نے شریعت بل کی تیسری خواندگی کے موقع پر اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا: ’’ وہ شریعت جو ریگستانی معاشروں کے لیے تھی اور ریگستانی معاشرے بھی ایسے کہ خانہ بدوش۔۔۔اور خانہ بدوش بھی ایسے کہ جہاں بیٹی ،بہن اور عورت کی وہ عزت نہ تھی جو وجلہ و فرات کے زرعی معاشروں میں تھی ۔وہ شریعت یہاں وادی سندھ میں نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ جناب نعیم صدیقی نے چوہدری اعتزاز احسن کے اس توہین آمیز بیان کے خلاف ہفت روزہ "زندگی" میں مفصل مضمون تحریر کیا۔ جناب نعیم صدیقی کے درج ذیل درد بھرے جملے ملاحظہ فرمائیے۔ "ان الفاظ کو پڑھ کر انداز ہ ہو تا ہے کہ ایک تو وقت کے اس ماہر خطابات کو سرے سے شریعت اور اسلامی نظام کا علم ہی نہیں کہ اس کی تعلیم کیا تھی جو شخص اسلام اور اس کی شریعت کو نہ جانے اسے کس ڈاکٹر نے یہ نسخہ لکھ دیا ہے کہ وہ ضروراس موضوع پر خیال کرے۔۔۔!! آخر متذکرہ بیان کی روح اور سلمان رشدی کی ہفوات میں کتنی ڈگری کا فرق ہے۔ چوہدری اعتزاز احسن صاحب اگر اسلام سے لفظی بھلائی بھی نہیں کر سکتے تو انہیں کون سی جماعت حکماء و فلاسفہ نے مشورہ دیا ہے کہ وہ ضرور اسلام کی صف میں رہیں ۔شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پسند نہیں تو جائیے شریعت بش اور شریعت لینن کے پاؤں پڑئیے آخر اسلام پر لایعنی کرم فرمائی کس لیے؟ ۔۔۔ریگستانی معاشرے کے لفظوں سے شریعت اسلامی کے وزن ووقعت میں کمی کرنے کی سعی رائیگاں پر تو رحم آتا ہے۔۔۔کس فخر سے کہتے ہیں کہ وادی سندھ میں وہ ریگستانی شریعت کیوں ؟جی وادی سندھ کوکون سے سرخاب کے پر لگے ہیں ۔ کیا محض موہن جوڈرو،ہڑپہ اور ٹیکسلا کی کھدائیوں کو سر مایہ حیات سمجھا جائے اور اس بات کو نظر انداز کر دیا جائے کہ وادی سندھ پر ڈاکوؤں اور
Flag Counter