Maktaba Wahhabi

69 - 79
کی ہر بات کو سیکولر نقطہ نظر سے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں دراصل ان پر جدید یت کا دورہ پڑتا رہتا ہے شروع شروع میں جب کسی اسلامی مفکر کو سیکولرازم کا دورہ پڑتا ہے تو وہ غلا احمد وہ پرویز اور رفیع اللہ شہاب کی صورت اختیار کر لیتا ہے یہ رفیع اللہ شہاب پر اسی سیکولرازم کاا ثر ہی ہے کہ موصوف انگریزی زبان میں اسلام کی ترقی پسند انہ تعبیر پر مبنی اپنے مضامین لکھتے رہتے ہیں چند ماہ قبل روز نامہ "دی نیشن " میں ان کا ایک مضمون شائع ہوا جس میں مو صوف نے اسلام کے دور اول میں پائی جانے والی کنیز وں اور لونڈیوں کو جدید دور کی اصطلاح میں "ورکنگ وومن"قراردیا اور پھر ان کی مثال سے استنباط کرتے ہوئے آج کل کی ورکنگ وومن" کے لیے پردہ غیر ضروری ہونے کا فتویٰ صادر فرمادیا۔ موصوف چونکہ انگریزی زبان میں لکھتے ہیں اسی لیے علماء کی گرفت سے بھی بچے رہے موصوف روشن خیال عورتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے جنوں میں قدیم عرب معاشرے کی لونڈیوں اور آج کل کی ملازم بیگمات کے درمیان خفظ مراتب کو یکسر فراموش کر گئے سیکولرازم کے مرض میں تھوڑا سا اضافہ ہو تا ہے تو فرد کی شخصیت میں جو تبدیلی رونما ہوتی ہے وہ جسٹس محمد منیر اور اصغر خان کی طرح کی شخصیات کی افزائش میں بدل جاتی ہے۔ سیکولرازم کے سر طان کی آخری منزل میں پہنچے ہوئے "لبرل"لوگ سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسی ارواح خبیثہ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ملعون رشدی نے اپنے ناول"شیطانی آیات"کے متعلق دفاع کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں یہ بکواس کی۔(استغفراللہ) “It is an attempt to write about religion and revelation from the point of view of a secular person.” (Times of India:8.10.88( یہ (کتاب) مذہب اور وحی کے بارے میں ایک سیکولرآدمی کا نقطہ نظر بیان کرنے کی کو شش ہے" جو لوگ سیکولرازم کا مطلب "ریاستی معاملات میں غیر جانبداری " ہی بتاتے ہیں انہیں سلمان رشدی کے اس بیان پر توجہ دینی چاہئے ۔کیا پاکستان کے لبرل دانشور یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ سیکولرازم کے بارے میں سلمان رشدی سے زیادہ جانتے ہیں ؟ملعونہ تسلیمہ نسرین جس نے اپنے ناول میں قرآن مجید کے متعلق سخت اہانت آمیز باتیں لکھی تھیں وہ آزادی اظہار کے اس سیکولرتصور کی روشنی میں ان خرافات کا جواز بناتی ہے ہمارے پاکستان میں بھی تسلیمہ نسرین کی ہم خیال این جی اوز کی کئی بیگمات موجود ہیں مگر رائے عامہ کے خوف کی وجہ سے اور کچھ رشدی اور تسلیمہ کی عبرتناک دربدری اور روپوشی کی وجہ سے ان میں اپنے غلیظ خیالات کو ظاہر کرنے کی جراءت نہیں ہو سکی۔ آئیے سیکولرازم کے انسانی فکرپراثرات کو مزید واضح کرنے کے لیے پاکستان کے چند سیکولر افراد کے شائع شدہ بیانات کا تجزیہ کریں ۔ 1۔چوہدری اعتزاز احسن:پاکستان کے سیکولر دانشور اپنے دل کی گہرائی میں اسلام کے عصری تقاضوں کا ساتھ دینے اور جدید دور میں اس کے قابل عمل نظام ہونے کے بارے میں شکوک کا شکار ہیں ۔
Flag Counter