Maktaba Wahhabi

41 - 46
میں اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔ چنانچہ جن مفسرین نے سورۂ بقرہ کی آیت ۲۱۷ (و من یرتدد منکم عن دینه)سے مرتد کی سزا قتل ثابت فرمائی ہے ان میں ابو حیان اندلسی کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے اس کا ذکر علامہ سمرائی نے نہیں کیا لیکن علامہ نیشا پوری رحمہ اللہ کا خیال بحوالہ غرائب القرآن (ج ۲ ص ۲۱۸)بتایا ہے کہ اس میں حبطت اعمالھم فی الدنیا کا مطلب انہوں نے بتایا ہے کہ فلما تفوته من فوائد الاسلام العاجلة فيقتل عند الظفر به ويقاتل الي ان يظفر به۔ یعنی اعمال کا حبوط فی الدنیا اس لئے ہے کہ مرتد، اسلام کے فوری فائدہ سے محروم رہ جاتا ہے کیونکہ قابو میں آتے ہی اسے قتل کر دیا جاتا ہے یا اس سے جنگ کی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ قابو میں آجائے۔ گویا علامہ سمرائی کو گرچہ قرآن میں قتلِ مرتد کا حکم صراحۃً نہیں ملا لیکن ان کو اعتراف ہے کہ مفسرین نے یہ معنی آیات کلامِ الٰہی سے اخذ فرمائے ہیں اور مفسرین میں سے کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں جس نے مرتد کی سزا قتل نہ بتائی ہو۔ اس کا سبب یہ ہے کہ قرآن حکیم سے استنباطاتِ احکام کا صرف ایک ہی طریقہ نہیں ہے کہ کسی حکم کے لئے مخصوص الفاظ ہی استعمال کئے گئے ہیں بلکہ نصوص قرآنی کی صراحت کے علاوہ وہ احکام جو دلائل النص یا اشارۃ النص سے ثابت ہوتے ہیں وہ بھی اسی طرح فرض واجب العمل ہیں جس طرح صراحۃ النص سے ثابت ہونے والے احکام۔ مثلاً مرتدین کے باب میں جس طرح ارشادِ باری ہے کہ ﴿مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْ بَعْدِ اِيْمَانِه اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَقَلْبَه مُطْمَئِنٌّ بِالْاِيْمَانِ وَلٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْھِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ﴾ (النحل:۱۰۶)(یعنی جو لوگ ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہو گئے اور کھلے دل سے کفر اختیار کر لیا ان پر اللہ کا غضب نازل ہو گا)بجز اس صورت کے جبکہ ان کو جبراً ایسا کرنا پڑا ہو اور ان کا دل ایمان پر سے مطمئن ہو۔ اس طرح کی تہدید ان کے حق میں بھی آئی ہے جنہوں نے قتل کا ارتکاب کیا۔﴿ وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءُہ جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا وَغَضِبَ اللّٰہُ وَلَعَنَه وَاَعَدَّ لَه عَذَابًا عَظِیْمًا﴾ (النساء ع۱۳)(یعنی جس نے عمداً کسی مسلمان کو قتل کیا ہو اس کی سزا دائمی جہنم ہے اور اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب رکھا گیا ہے)اب اگر کوئی شخص اس آیت کے پیش نظر یہ دعویٰ کرے کہ قرآن میں قاتل کی کوئی سزا نہیں تو کتنی بڑی حماقت ہے۔ اہلِ دانش نے جس طرح قرآن حکیم کی دلالۃ النص اور دوسری آیات سے جن میں
Flag Counter