Maktaba Wahhabi

3 - 46
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر کھلونے دے کر بہلایا گیا ہوں ! ملک و ملت کی صحیح خدمت اور ان کے سلسلہ میں کوئی سنجیدہ کوشش صرف دو ہی طرح پر ممکن ہوتی ہے کہ یا تو سچا جذبۂ مسلمانی اور خدا خوفی کا احساس غالب ہو اور یا قوم پرستوں کی طرح ملک اور قوم کے سلسلہ میں سچی خیر خواہی اور دل سوزی ان میں پائی جاتی ہو۔ ان دونوں کی نشاندہی یہ ہے کہ: ٭ وہ قوم کی خدمت کرتے ہیں اس کو بہلاتے نہیں ۔ ٭ لا کر پیش کرتے ہیں سنا سنا کر کان نہیں کھاتے۔ ٭ قوم کو سیاسی شعور بخشتے ہیں اس کو سبز باغوں کے اندھیروں میں گم صم نہیں رکھتے۔ جس قوم کو مندرجہ بالا صفات کے حامل رہنما مل جاتے ہیں ، وہ قوم بہت بڑی خوش نصیب اور سب سے زیادہ سر بلند ہو کر اُبھرتی ہے۔ لیکن یہ فیصلہ کرنا کہ ایسی قیادت کس کس قوم کے حصہ میں آئی ہے۔ ہر قوم کا اپنا فریضہ ہے، جہاں تک ہم پاکستانیوں کا تعلق ہے، ہم لگی لپٹی بغیر یہ کہہ سکتے ہیں کہ: ’’پوری ربع صدی (4/1) میں پاکستانیوں کو یہ دولت ابھی تک ہاتھ نہیں آئی۔ باقی رہی کل کی بات، سو وہ خدا ہی جانے!‘‘ ابھی تک ہم سے جو معاملہ کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے پہلے قوم کو سبز باغ دکھاؤ، پھر مختلف حیلوں بہانوں اور چلبلے بولوں کے ساتھ اس کو بہلاؤ، جب تک داؤ چلے، اقتدار کے مزے لو او کسی کا خوب جھولا جھولو، جب اپنی ’’پاکیٔ داماں ‘‘ کا بھرم کھل جائے اور ناکامی کا منہ زور دیو چنگھاڑنے لگے تو پھر اس کی ساری ذمہ داری کسی دوسرے کے سر پر مڑھ کر چلتے بنو۔ جب دوبارہ الیکشن میں آنا پڑے تو پھراپنے دورِ اقتدار کی اقربا نوازی اور سیاسی رشوتوں کو ’’قومی خدمات‘‘ کےنام پر اچھالو، ’’لگ گیا تو تیر ورنہ تُکا۔‘‘ اسلام اور مسلم کے دینی اور دنیوی مفاد اور مستقبل کے تحفظ کے لئے اکابر نے پاکستان کو حاصل کیا
Flag Counter