مروجہ صکوک کامختصر جائزہ
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اگر صکوک کو اس طرح ڈیزائن کیاجائے کہ اس سے کسی شرعی ضابطے کی خلاف ورزی نہ ہوتو یہ جائز طریقے سے سرمایہ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں لیکن جب ہم مذکورہ بالااصول کی روشنی میں مروجہ صکوک کا جائزہ لیتے ہیں تو ان میں درج ذیل خرابیاں نظر آتی ہیں۔
1۔ حاملین صکوک صرف منافع یا کرایہ وصول پاتے ہیں،نقصان میں حصے دار نہیں ہوتے جو کہ خلاف شریعت ہے۔
2۔ لگائے گئے سرمائے پر فیصد کے حساب سے طے شدہ منافع دیاجاتا ہے جو کہ سود کے زمرہ میں آتا ہے۔
3۔ مدت کے اختتام پر اثاثہ جات کا تصفیہ نہیں کیاجاتا بلکہ جاری کنندہ اوپر لکھی ہوئی قیمت (Face Value) کے عوض دوبارہ خرید لیتا ہے۔یہ شراکت کے تصور کے منافی ہے۔
|