تقریظ
اسلام کو ادیان عالم میں یہ خصوصی مقام حاصل ہے کہ یہ الہامی ادیان میں آخری،کا مل اور جامع دین ہے۔اس میں دنیا وی اور روحانی اعمال کی تفریق ختم کرکے معیشت اور اکل حلال کو عبادت کا درجہ دیا گیا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ اسلام کا نظام معیشت نہایت مضبوط بنیادوں پر استوار ہے یہی وجہ ہے کہ آج کل سامراجی اور سرمایہ داری نظام لڑکھڑا کر تباہی کے کنارے تک پہنچ چکا ہے اور خصوصاً بینکاری عالمی طور پر کنگالی کا شکا ر ہورہی ہے، اسلام کے معاشی اُصولوں کے تصور پر قائم ادارے نہ صرف مستحکم ہیں بلکہ ان کی مانگ میں گذشتہ بیس سالوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔اگرچہ ان اداروں کے بہت سے امور ایسے ہیں جن میں شرعی اُصولوں سے فی الواقع مطابقت کے لیے اصلاح کی ضرورت ہے مگرپھر بھی ان کے اثاثے دیگر اداوں کے مقابلہ میں نہ صرف اضافہ پذیر ہیں بلکہ محفوظ ترین شمار کیے جاتے ہیں۔
اس عملی تجربہ کے نتیجہ میں یورپ اور امریکہ میں غیر مسلم بھی یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہورہے ہیں کہ اسلامی معاشی ادارے خواہ وہ بینک ہوں،تکافل کے اداے ہوں یا صارف کمپنیاں،رواجی معاشی اداروں سے زیادہ مستحکم اور منافع بخش ہیں۔
لیکن اہل اسلام کو ابھی تک اپنی گدڑی میں پڑے ہوئے لعل وجواہر کا نہ علم ہے اور طلب و خواہش۔قرآن کریم ہر مسلمان گھر میں ایک سے زائد نسخوں میں پایا جاتا ہے لیکن کتنے ذہن وقلب ہیں جو اس کی معاشی تعلیمات سے آگاہ ہوں اور کتنے نفوس ہیں جو ان تعلیمات کو آج کے دور میں نافذ العمل کرنے کے لیے آمادہ ہوں،کچھ وثوق سے نہیں کہا جاسکتا،مگر یہ حقیقت ہے کہ ان کی تعداد بہت کم ہے۔
|