Maktaba Wahhabi

93 - 244
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا:عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جلدی آؤ۔ ہم یہاں افطاری کے لئے تمہارے منتظر بیٹھے ہیں۔ آنکھ کھلی تو اہلیہ محترمہ سے فرمایا:میری شہادت کا وقت قریب آ گیا ہے باغی ابھی مجھے قتل کر ڈالیں گے۔ انہوں نے دردمندانہ کہا:امیرالمومنین!ایسانہیں ہو سکتا۔ ارشاد فرمایا:میں یہ خواب دیکھ چکا ہوں۔ جب بسترسے اٹھے تو آپ نے وہ پاجامہ طلب فرمایاجس کو آپ نے کبھی نہیں پہنا تھا اور اسے زیب تن فرمایا۔ پھربیس غلاموں کو آزاد کر کے کلام پاک کو کھولا اور یاد حق میں مصروف ہو گئے۔ یہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حرم سراکے اندرونی حالات تھے۔ ٹھیک اسی وقت محل سراکے باہر محمد بن بو بکر نے تیر چلانے شروع کر دیئے۔ ایک تیر حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو دروازہ پر کھڑے تھے، لگا اور وہ زخمی ہو گئے۔ دوسراتیرمحل کے اندر مروان تک پہنچا۔ ایک تیر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام قنبرکاسرزخمی ہو گیا۔ محمد بن بو بکر کو خوف پیدا ہوا کہ امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خون رنگ لائے بغیر نہیں رہے گا۔ یہ سوچ کر انہوں نے اپنے دوساتھیوں سے کہا اگر بنی ہاشم پہنچ گئے تو وہ حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی دیکھ کر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھول جائیں گے اور ہماری تمام کوشش ناکام ہو جائیں گی۔ اس لئے چند آدمی اسی وقت محل سرا میں کودیں۔ محمد بن بو بکر کے ساتھیوں نے اس تجویز کے ساتھ اتفاق کیا اور اسی وقت چند باغی دیوار پھاند کر محل سرا میں داخل ہو گئے۔ اس وقت جتنے بھی مسلمان محل سرا میں موجود تھے۔ اتفاق سے وہ سب اوپر کی منزل میں بیٹھے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نیچے کے مکان میں تن تنہا مصروف تلاوت تھے۔ محمد بن بو بکر نے قابل صدافسوس حرکت کا ثبوت دیا۔ آگے بڑے اور ہاتھ بڑھا
Flag Counter