ارشاد فرمایا:اگر لڑائی مقصود ہے تو اجازت نہ دوں گا۔ آج میری سب سے بڑی حمایت یہ ہے کہ کوئی مسلمان میرے لئے تلوار نہ اٹھائے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور نہایت انکسارکے ساتھ جہاد کی اجازت طلب کی۔ وہ جانتے تھے کہ نائب رسول کی زبان سے جہاد کا ایک لفظ لاکھوں مسلمانوں کو ان کے جھنڈے تلے جمع کر دے گا۔ ارشاد فرمایا:اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ!تمہیں یہ پسند آئے گا کہ تم تمام دنیاکواس کے ساتھ مجھے بھی قتل کر دو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا:اے امیرالمومنین!کوئی مسلمان اس چیز کو بھی پسندکر سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا:اگر تم نے ایک شخص کو بھی ناحق قتل کیا تو گویا تم نے سب مخلوق قتل کر دی۔ یہ سورۃ مائدہ کی ایک آیت کی طرف اشارہ تھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سنا تو چپ ہو گئے اور واپس تشریف لے گئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ کی شہادت حضرت محمدرسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تعلق پیش گوئی فرما چکے تھے۔ عام مسلمان حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خاموشی اور باغیوں کی تباہ کاریوں پر خون کے آنسو رہے تھے مگر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بالکل چپ تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی وصیت کی تکمیل کا انتظار فرما رہے تھے۔ ابھی جمعہ کا آفتاب طلوع نہ ہوا تھا کہ آپ نے روزہ کی نیت فرمائی۔ اسی صبح خواب میں دیکھا کہ حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تشریف لائے ہیں اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ہمرکاب ہیں۔ حضور نے |