4۔ میں نے کبھی نہیں گایا۔ 5۔ میں نے کبھی بدی کی خواہش نہیں کی۔ 6۔ جس وقت سے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی بیعت کی ہے۔ میں نے اپنا وہ دایاں ہاتھ کبھی اپنی شرمگاہ کو نہیں لگایا۔ 7۔ جب میں مسلمان ہوا ہوں، ہر جمعہ کے دن میں نے ایک غلام آزاد کیا اور اگر کبھی میرے پاس نہیں تو میں نے اس کی قضا ادا کی۔ 8۔ میں نے زمانہ جاہلیت یا اسلام میں کبھی زنا نہیں کیا۔ 9۔ میں نے زمانہ جاہلیت یا اسلام میں کبھی چوری نہیں کی۔ 10۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی حیات پاک ہی میں قرآن کریم حفظ کر لیا تھا۔ ‘‘ حالات پہلے سے بھی زیادہ نازک ہو گئے۔ اس وقت حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر خدمت ہوئے اور عرض کی اے خلیفہ رسول!اس وقت سات سوجانبازوں کی جمعیت محل سراکے اندر موجود ہے۔ ایک بار اجازت دیجئے کہ ہم باغیوں کی طاقت آزما لیں۔ ارشاد فرمایا:میں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ ایک مسلمان بھی میرے لئے خون نہ بہائے۔ پھربیس غلاموں کو جو گھر میں موجود تھے، طلب فرمایا، وہ حاضر ہوئے تو فرمایا:آج تم اللہ کے لئے آزاد ہو۔ اس وقت زید بن سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہو گئے اور عرض کیا:اے امیرالمومنین!رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے انصار دروازے پر کھڑے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آج پھر اپنا وعدہ نصرت پورا کر دیں۔ |