کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ریش مبارک پکڑ لی اور اسے زورزورسے کھینچنے لگے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:بھتیجے !اگر آج حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ زندہ ہوتے تو اس منظرکوپسندنہ فرماتے۔ اب محمد بن بو بکر پشیمان ہوا اور پیچھے ہٹ گیا مگر کنانہ بن بشر نے پیشانی مبارک پرلو ہے کی سلاخ سے ایک دردناک ضرب لگائی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا یہ بزرگ ترین نائب فرش زمین پر گر پڑا اور فرمایا۔ بسم اللہ توکلت علی اللہ۔ دوسری ضرب سودان بن حمران نے ماری جس سے خون کا فوارہ چل نکلا۔ عمرو بن حمق کو یہ سفاہیت ناکافی معلوم ہوئی۔ یہ ذلیل ترین بدوی نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینے پر کھڑا ہو گیا اور جسم مبارک و اطہر کو نیزے سے چھید نے لگا۔ اسی وقت ایک اور بے رحم نے تلوار چلائی اور حضرت نائلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ہاتھ سے روکا تو ان کی تین انگلیاں کٹ کر گر گئیں۔ اسی کشمکش کے دوران حضرت امیرالمومنین بے دم ہو رہے تھے کہ مرغ روح قفس عنصری سے پرواز کر گیا۔ إِنَّا للّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ۔ جلادی اور بہیمت کا یہ دردناک واقعہ صرف حضرت نائلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی غم نصیب آنکھوں کے سامنے ہوا۔ انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذبح ہوتے دیکھا تو آپ کوٹھے پر چڑھ کر چیخنے لگیں : امیرالمومنین شہید ہو گئے۔ امیرالمومنین کے دوست دوڑتے ہوئے نیچے آئے تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرش خاک پر کٹے پڑے تھے جب یہ مصیبت انگیز خبر مدینہ میں پھیلی تو لوگوں کے ہوش اڑ گئے اور مدہوشانہ دوڑتے ہوئے محل سراکی طرف آئے مگر اب یہاں کیا |